Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

ہمارے بادشاہ کی نیّت خراب ہو گئی ہے۔ بادشاہ بولا: تمہیں اِس کاکیسے عِلم ہوا؟ کہنے لگی :’’ پہلے بآسانی رس نِچُڑ جاتا تھا لیکن اب کی بارخوب زور لگانے کے باوُجُود بھی میں رس نہ نکال سکی ۔‘‘ بادشاہ نے فوراً باغ چھیننے کی بُری نیّت تَرک کر دی اور کہا: ایک بار پھر جاؤ اورکوشِش کرو۔  چُنانچِہ وہ گئی اور بآسانی رس نکال کر لانے میں کامیاب ہو گئی۔ (حیاة الحیوان الکبریٰ ج۱ص۲۱۶،المنتظم فی تاریخ الملوک والامم لابن الجوزی ج۱۶ ص۳۱۰)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے بری نیت کابرا انجام ملاحظہ کیا ہمیں بھی چاہیے کہ جب  بھی کوئی نیک و جائز کام کریں تو اچھی اچھی نیتیں بھی کرلینی چاہیے اور بری نیتوں سے بچتے رہنا چاہیے ۔اسی طرح جب کسی سنّت وغیرہ پر عمل کرنے کا موقع ملے تو اُس وقت دل میں نیّت حاضِر ہونی ضَروری ہے۔ مَثَلاًکپڑے پہنتے وَقت پہلے سیدھی آستین میں ہاتھ ڈالا، یا اُتارتے وَقت اُلٹی آستین سے پَہَل کی، اِسی طرح جوتے پہننے اُتارنے میں حسبِ عادت یِہی ترکیب بنی یہ سب سنّتیں ہیں مگرعمل کرتے وَقت سُنَّت پرعمل کی بِالکل ہی نیّت دل میں نہیں تھی تو یہ عمل ’’عبادت‘‘ نہیں،’’عادت‘‘کہلائے گا سنَّت کاثواب نہیں ملے گا۔

نیت کے متعلق ایک معلوماتی فتویٰ

’’دارُالافتاء اہلسنَّت‘‘ کا نیّت کے مُتَعَلِّق ایک معلوماتی فتویٰ مُلاحَظہ فرمایئے : بے شک بِغیر نیّت کے کسی عملِ خیر کاثواب نہیں ملتا بلکہ اس طرح یہ(بِلا نیّت کی جانے والی)