Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

پیدا نہیں ہوتا اور اگر نیّت ہوبھی تو مَحض ایک خیال سا ہوتا ہے حقیقی نیّت سے اِس کا کوئی تعلُّق نہیں ہوتا! (اِحیاءُ الْعُلوم ج ۵ ص ۹۸)

نیت کسے کہتے ہیں

یادرکھئے ! نیّت، دل کے پختہ اِرادے کو کہتے ہیں خواہ وہ کسی چیز کا ہو۔اور شریعت میں(نیّت) عبادت کے اِرادے کوکہتے ہیں۔ (نُزهةُ القاری ج۱ص۱۶۹)

نیّت کے بارے میں پانچ اَہم مَدَنی پھول

{۱}بِغیر اچّھی نیّت کے کسی بھی نیک کام کا ثواب نہیں ملتا{۲}جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ{۳} نیّت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، دل میں نیّت ہوتے ہوئے زبان سے بھی دوہرا لینا زیادہ اچّھا ہے، دل میں نیّت موجود نہ ہو نے کی صورت میں صرْف زبان سے نیّت کے الفاظ اداکر لینے سے نیّت نہیں ہو گی {۴}کسی بھی عملِ خیر میں اچّھی نیّت کا مطلب یہ ہے کہ جو عمل کیا جا رہا ہے دل اُس کی طرف مُتَوجِّہ ہو اور وہ عمل رِضائے الہٰی عزوجل کیلئے کیا جا رہا ہو، اِس نیّت سے عبادات کو ایک دوسرے سے الگ کرنایاعبادت اور عادت میں فرق کرنا مقصود ہوتا ہے۔  یاد رہے!صِرْف زَبانی کلام یاسوچ یا بے توجہی سے ارادہ کرنا ان سب سے نیّت کوسوں دور ہے کیونکہ نیّت اس بات کا نا م ہے کہ دل اس کام کو کرنے کیلئے بالکل تیّار ہویعنی عزمِ مُصَمَّم اور پکا ارادہ ہو {۵}جو اچّھی