Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

اللہ القوی  مزید فرماتے ہیں: حدیث ِ مبارَکہ میں یہ بھی آیا ہے، نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ  یعنی’’ مومِن کی نیّت اُس کے عمل سے بہتر ہے ۔‘‘ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج۶ ص۱۸۵حدیث ۵۹۴۲ ) ظاہِر ہے کہ نیک عمل پر تو ثواب اُسی وقت ملے گا جب کہ نیّت اچّھی ہو اور اگر نیّت بُری ہو تو نیک عمل پر کوئی ثواب ہی نہیں ، مگر اچّھی نیّت پر تو بَہَرحال ثواب ملے گا خواہ عمل کرے یا نہ کرے۔ اس لیے کہ مومِن کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔اسی لیے بعض بُزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین نے فرمایا ہے       ؎

ہر کرا اندر عمل اِخلاص نَیست

در جہاں از بندگانِ خاص نَیست

       یعنی جس کے عمل میں اِخلاص نہیں وہ دُنیا میں اللہ عزوجل کے خاص بندوں میں سے نہیں ہے  ؎

ہر کرا کار از برائے حق بُوَد

کارِ اُو پَیوَستَہ بارَونق بُوَد

یعنی جس کا عمل رِضائے ربِّ لَم یَزَل کے لیے ہوتا ہے ہمیشہ اُس کا عمل بارونق رہا کرتا ہے۔( اشعةُ اللمعات ج۱ ص ۳۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اچھی نیتوں کی توفیق کسے ملتی ہے