Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے نیت کی برکت سے ایک مباح کام جسے ہم عادت کے طور پر کرتے ہیں اگر یہ  کام انجام دینے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلی جائیں تویہ ہماری عادت عبادت بن جائے گی اورہمارے نامہ اعمال میں ڈھیروں نیکیاں لکھی جائیں گی۔لہذاسمجھدار وہی ہے جو ثواب اکٹھا کرنے کے لیے اچھی اچھی نیتیں کرتا رہے ۔ ہمارے بزرگان دین رحمہم اللہ المبین  بھی ہر جائز ونیک کام سے پہلے نیتیں کیا کرتے تھے ۔چنانچہ

پہلے کے مسلمان باقاعدہ علمِ نیت سیکھتے تھے

حضرتِ سیِّدُناسُفیان ثَوری علیہ رحمۃ اللہ القوی  نے فرمایا:’’ جیسے سَلَف (یعنی پہلے کے مسلمان) عِلم حاصِل کرتے تھے اسی طرح عمل کیلئے علمِ نیّت بھی سیکھتے تھے۔‘‘ (قُوتُ القلُوب ج ۲ ص۲۷۴)حضرتِ سیِّدُنا سَرِی سَقَطیرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’ خلوصِ نیّت کے ساتھ دو رکعتیں پڑھناتیرے لیے ستّر احادیث لکھنے سے بہتر ہے۔‘‘ یا یہ فرمایاکہ’’سات سو احادیث لکھنے سے بہتر ہے۔‘‘(قُوتُ القلُوب  ج ۲ ص۲۷۴)حضرتِ سیِّدُنا ابنِ مبارَک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:’’ کئی چھوٹے عمل ایسے ہیں جن کو نیّت  بڑا عمل بنا دیتی ہے۔‘‘(ایضاًص۲۷۵)

ایک بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  فرماتے ہیں: میں ہر کام میں نیّت پسند کرتا ہوں حتّٰی کہ کھانے ، پینے ، سونے اور بیتُ الخلا(یعنی لیٹرین )میں داخِل ہونے کیلئے بھی۔             (اِحیاءُ