Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

نیکی کا ارادہ کیا پھر اُسے نہ کیاتو اُس کے لیے ایک نیکی لکھی جائے گی ۔(صَحیح مسلم، ص۷۹حدیث ۱۳۰)

نیت نہ کرنے کے نقصان اور کرنے کے فائدے کی روایت

مُحَقِّق عَلَی الِاْطلاق، خاتِمُ المُحَدِّثین، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : روایت میں آیا ہے،جب فرِشتے بندوں کے اعمال ناموں کو آسمانوں پر لے کر جاتے اور دربارِ الہٰی میں پیش کرتے ہیں تواللہ تعالیٰ  فرماتا ہے: اَلْقِ تِلْکَ الصَّحِیْفَۃَ  اَلْقِ تِلْکَ الصَّحِیْفَۃَ  یعنی’’ اِس نامۂ اعمال کو پھینک دو ، اِس نامۂ اعمال کو پھینک دو ۔ ‘‘فرِشتے عَرض کرتے ہیں : یا اللہ !تیرے اِس بندے نے جو نیک اَعمال کیے ہیں ان کو ہم نے دیکھ کر اورسُن کر لکھا ہے۔اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے کہ لَمْ یُرِدَْ وَجْھِیْ یعنی’’اِس بندے نے ان اعمال میں میری رِضا کی نیّت نہیں کی تھی،‘‘ اِس لیے یہ میرے دربار میں مقبول نہیں۔پھر ایک دوسرے فرِشتے کو اللہ تعالٰی یہ حُکم فرماتا ہے کہ اُکْتُبْ لِفُلَانٍ کَذَا وَکَذَا یعنی ’’فُلاں بندے کے نامۂ اعمال میں فُلاں فُلاں عمل لکھ دے۔ ‘‘فِرِشتہ عَرض کرتا ہے:’’ یا اللہ ! یہ عمل تو اس بندے نے نہیں کیا!‘‘ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: گو اس نے یہ عمل نہیں کیا مگر اِس کی نیّت تو اِس عمل کے کرنے کی تھی اس لیے میں اس کی نیّت پر اس کو اس عمل کا اَجر دوں گا۔(حِلْیَةُ الْاولیاء  ج۲ص۳۵۶ رقم ۲۵۴۸ وغیرہ) حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبد الحق مُحدِّث دِہلوی علیہ رحمۃ