Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

ہوجائے ( یعنی رِیا وشہرت کا طلبگار ہے)                (ایضاًص۲۶۴)

ریا کار بیوقوفوں کا سردار ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے !کسی بھی نیک عمل  کو کرتے وقت خالصۃ ًرضائے الہی کو پیشِ نظر رکھناضروری ہے ۔اپنی نیک نامی بڑھانے ،عبادت وریاضت کا چرچا کروانے اور اپنے تقوی پرہیز گاری کی کہانی سناکر لوگوں کو دکھانے سےایک تو عمل  ضائع ہوجاتا ہے ،دوسرا یہ کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی ناراضگی بھی  لکھ دی جاتی ہے۔یقینا رِیا کار بے وُ قُوفوں کا سردار ہے کہ کسی انسان کو اپنی ذات سے مُتأَثِّر کرنے،اُس کی طرف سے تعریفی کلمات سننے کی عارِضی لذّت پانے،اپنے آپ کو اُس کی نظر میں نیک بندہ بنانے کی تمنّا پر کہ وہ اِس کی طرف بہ نگاہِ تحسین(یعنی پسندیدگی کی نظر سے)دیکھے اور یہ دل ہی دل میں لُطف اندوز ہو اور مَحض اس معمولی سی لذّت کے لئے ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ملنے والے عظیمُ الشّان اِنعامات کوداؤ پر لگا دیتا ہے اور اِس کی محرومی کی انتِہا دنیا میں بھی یہ ہے کہ اکثر خود اِس پھٹکار کے حقدار رِیاکار کو پتا تک نہیں چلتا کہ دکھاوا کرکے جس کی نظر میں نیک بننا چاہتا تھا وہ مُتأَثِّربھی ہوا یانہیں !بِالفرض وہ مُتأَثِّر ہو بھی گیا اور اس نے تعریف کر بھی دی تب بھی عام طور پر اپنے بارے میں تعریفی کلمات سننا کم ہی کسی کو نصیب ہوتا ہے!اور اگر کسی نے منہ پر تعریف کر بھی دی تو ہلاکت ہی میں اضافہ ہو گا۔یقین مانئے! ا گر کسی آہ وزاری کرنے