Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

حُجَّۃُ الْاِسلامحضرت سیِّدُنا امام ابو حامد محمدبن محمد بن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:ہر مُباح کام (یعنی جائز کام جس کے کرنے میں نہ ثواب ہو نہ گناہ) ایک یا زیادہ نیتوں کا اِحتِمال(یعنی امکان) رکھتا ہے جس کے ذَرِیعے وہ مُباح کام عمدہ عبادات میں سے ہو جاتا ہے اور اس کے ذَرِیعے بُلند دَرَجات حاصِل ہوتے ہیں۔ وہ انسان کتنے بڑے نقصان میں ہے جو مُباح کاموں کو اچّھی نیتوں کے ذَرِیعے ثواب والے کام بنانے کے بجائے جانوروں کی طرح غفلت سے بجالاتا اورخودکوثوابوں سے محروم رکھتاہے۔ بندے کے لیے مناسِب نہیں کہ کسی خطرے(یعنی ذِہن میں آنے والے خیال) لَحظے( لَح۔ظے یعنی لمحے) اوراُٹھائے جانے والے قدم کو حقیریعنی غیر اہم جانے ،کیوں کہ ان تمام کاموں کے بارے میں قِیامت کے دن سُوال ہو گا کہ کیوں کیا تھا؟ اور اس سے مقصود کیا تھا؟یہ بات (یعنی مُباح کا اچّھی نیّت کے ذَرِیعے عبادت بن جانا ) صِرف اُن مُباح اُمُور کے بار ے میں ہے جن میں کراہَت نہ ہو۔ اِسی لیے نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:حَلالُھَا حِسَابٌ وَّ حَرَامُھَا عَذَابٌ۔یعنی اِس کے حلال میں حساب ہے اور حرام میں عذاب۔(اَلْفِردَوس بمأثور الْخطّاب  ج۵ ص۲۸۳ حدیث ۸۱۹۲) مزید فرماتے ہیں:جس کے دل میں آخِرت کی بھلائیاں اکٹھّی کرنے کا جذبہ ہوتا ہے اُس کیلئے اِس طرح کی نِیّتیں کرنا آسان ہوتاہے البتّہ جس کے دل میں دُنیوی نعمتوں کا غلَبہ ہو اُس کے دل میں اِس طرح کی نِیّتیں نہیں آتیں بلکہ کوئی یاد دلائے تب بھی اُس کے اندر اِس قسم کی نیّتوں کا جذبہ