سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باہو رحمۃ اللہ تعالی علیہ

صوبۂ پنجاب (پاکستان )میں جن  اولیائے کرام نے علم کی شمع روشن کی،حسنِ عمل کی خوشبو بکھیری اوراپنے اعلیٰ کردارسے  ہزارہا لوگوں کوکُفر  کے اندھیروں سے نکال کر نورِاسلام سے مُنور کیا،اُنمیں سے ایکسلطانُ العارِفِین حضرت سخی سُلطان باہوسَروَری قادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادت رمضانُ المبارک1039ھ کوشورکوٹ(ضلع جھنگ،  پنجاب، پاکستان) میں ہوئی۔(تذکرۂ اولیائے پاک و ہند، ص 278)

نام ونسب:آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہ کانام”باہُو“اورلقب ”سلطانُ العَارِفِین“ہے۔آپ کاسلسلۂ نسب 29 واسطوں سے اَمیرُ المومنین حضرت سَیِّدُنا علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم تک پہنچتا ہے۔(تذکرۂ اولیائے پاک و ہند، ص 278، مناقب سلطانی،ص30)

والدین:آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکےوالدِماجدحضرت بایزید محمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حافِظِ قراٰن،فقیہ،نیک سیرت اور پابندِ شریعت تھے جبکہ والدہ ماجدہ حضرت بی بی راستی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا اللہ عَزَّوَجَلَّ   کی ولیّہ تھیں۔(مناقب سلطانی ،ص21)

آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ابھی کم سِن تھے کہ والدِ ماجد کا وصال ہوگیا،آپ رَحْمَۃُاللّٰہِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی تعلیم وتربیت نیک سیرت والدہ کی آغوش میں ہوئی۔

 حکایت:ایک دفعہ والدۂ ماجدہ نے آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے فرمایا:جب تک مرشِدِ کامِل کا دامن نہیں پکڑوگے تو معرفت حاصل نہ ہوگی۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےعرض کی: مجھے ظاہری مُرشِد کی کیا ضرورت ہے؟ میرے مرشِدِ کامل تو حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہیں۔والدۂ ماجدہ نے فرمایا: بیٹا! ظاہری مُرشِد  بھی ضروری ہے، اس کے بغیراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی معرفت مشکل ہے۔(مناقب سلطانی،ص53ملخصاً)

بیعت و خلافت: والدہ کےحکم پر عمل  کرتے ہوئے حضرت سُلطان  باہو   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہحضرت پیر سیّد عبد الرحمٰن دہلوی قادریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے مرید ہوئے اور مرشد نے کرم نوازی کرتے ہوئے آپ کو خلافت عطا فرمائی۔ (تذکرۂ اولیائے پاک و ہند،ص 280) آپ رَحْمَۃُ اللہِ  تَعَالٰی عَلَیْہکو نیکیوں سے اس قدر محبت تھی کہ سنتیں اور مستحبات بھی ترک نہ فرماتے۔(مناقب سلطانی،ص30)

دینی خدمات:زندگی کااکثر حصّہ مدینۃُ الاولیا ملتان شریف، ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسمٰعیل خان،چولستان اور دیگر علاقوں میں سفر کر کے مخلوقِ خدا کو نیکی کی دعوت دیتے بسر ہوا۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو زبردست تحریری  صلاحیت سے نوازا تھا،آپ نے تقریباً140 کُتب تحریر فرمائیں مگر ان میں سے صرف 30 زیورِ طَباعت سے آراستہ ہوئیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی  عَلَیْہ کی نصیحتوں سے بھرپور پنچابی شاعری  کو بہت شُہرت حاصل ہے ۔

ملفوظات:آپ رَحْمَۃُ اللہِ  تَعَالٰی عَلَیْہ کے چند ملفوظات مُلاحظہ کیجئے: ٭دل کی قوت(اللہ کے)ذکر سےبڑھاؤ۔ ٭دنیا منافقوں اور کافروں کے گھر میں خوش رہتی ہے۔٭لفظ تلوار سے زیادہ  تیز ہوتا ہے۔٭لوہا بن کرکُوٹے جاؤ گے  تب تلوار کہلاؤ گے۔( ابیات سلطان باہو،ص 189،215، 225،380 بتصرف)

وصال و مدفن:آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے63 سال کی عمرمیں شبِ جمعہ یکم جُمادَی الاُخریٰ 1102ھ کو وصال فرمایا۔مزار مبارک قصبہ دربارِ سُلطان باہونزدگڑھ مہاراجہ (تحصیل شور کوٹ جھنگ، پاکستان) میں مَرجعِ خَواص وعوام ہے جہاں ہزاروں عقیدت مَند حاضر ہوکر مَن  کی مُرادیں  پاتے ہیں ۔

(حضرت سلطان باہو رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت کے متعلق مزید جاننے کے لئے رسالہ’’فیضانِ سلطان باہو‘‘(مطبوعہ مکتبۃُ المدینہ)کا مطالعہ کیجئے۔)


Share

Articles

Comments


Security Code