دانتوں سے ناخن کاٹنا/دورانِ ڈرائیونگ موبائل کا استعمال/سلام میں پہل

دانت سے ناخن کاٹنا کیسا؟

سوال:کیا دانت سے ناخن کاٹ سکتے ہیں؟

جواب:دانت سے ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں کہ اس سے بَرَص (یعنی جسم پر سفید سفید داغ دَھبّے والی بیماری) پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قراٰنِ پاک اُٹھا لئے جانے کا مطلب

سوال:جب قیامت ہوگی تو قراٰنِ پاک سے الفاظ اُٹھا لئے جائیں گے تو کیا حُفَّاظِ کرام کے دلوں سے بھی قراٰنِ پاک مَحْو کر دیا جائے (یعنی مِٹا دیا جائے) گا؟

جواب:جی ہاں! جب قیامت قائم  ہوگی تو قراٰنِ پاک سے بھی الفاظ اُٹھا لیے جائیں گے اور حُفَّاظِ کرام کے دلوں سے بھی قراٰنِ پاک مَحْو کر دیا جائے (یعنی مِٹا دیا جائے) گا۔ جیساکہ حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے: کتابُ اللہ پر ایک رات ایسی آئے گی کہ لوگ صبح کریں گے تو قراٰن کی ایک آیت بلکہ ایک حرف تک کسی دل میں نہ ہوگا۔ وہ سب تمام دلوں سے مَحْو  ہوجائے (یعنی مِٹا دیا جائے) گا۔(فردوس الاخبار،ج 2، ص492، حدیث: 8414)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

امّی مجھے چاکلیٹ نہیں کھانے دیتیں!

سوال:مجھے چاکلیٹ کھانا پسند ہے مگر امّی کہتی ہیں کہ چاکلیٹ مت کھاؤ، کھانا کھاؤ،بتائیے میں کیا کروں؟

جواب:امّی کی بات مانتے ہوئے چاکلیٹ کھانے کے بجائے کھانا کھانا چاہیے کیونکہ جب آپ کھانا کھائیں گے تو طاقت آئے گی اور اس کے ذریعے عبادت پر قوت بھی حاصل ہوگی جبکہ چاکلیٹ نقصان دِہ ہوتی ہے، اس سے بھوک مَر جاتی ہے اور اس میں کیفین (Caffeine) بھی ملی ہوتی ہے جو صحت کے لئے مفید نہیں ہے لہٰذا چاکلیٹ نہیں کھانی چاہیے۔ ہاں! البتہ کبھی کبھار ایک آدھ کھالی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

(کھٹ مٹّھی گولیوں اور چاکلیٹ کے نقصانات جاننے کے لیے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ”بیٹا ہو تو ایسا!“ (مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالعہ کیجیے۔)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنا کیسا؟

سوال:ڈرائیونگ کرتے وقت بار بار میسج (SMS) آنے سے ذہن میں یہ خیالات آئیں کہ پتا نہیں کس کے میسج  آ رہے ہیں؟ نہ جانے ان میں کیا پیغامات ہیں؟ تو ایسی صورت میں دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنا چاہیے یا نہیں ؟

جواب:دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنے سے بچنا ہی بہتر ہے اگرچہ بار بار میسج (SMS) آ رہے ہوں کیونکہ دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنے میں ایکسیڈنٹ (Accident) ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ آئے دن اس وجہ سے ایکسیڈنٹ ہوتے ہوں گے اور کئی جانیں بھی ضائع ہوجاتی ہوں گی۔ ایسے موقعے پر صبر کرنا چاہئے اور موبائل فون بند (Off) کر کے ایک طرف رکھ دینا چاہیے۔ دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنا قانوناً جرم بھی ہے۔ اگر قانون نافذ کرنے والوں نے پکڑ لیا تو پھر آزمائش ہو سکتی ہے۔اسی طرح جب سگنل (Signal) پر گاڑیاں رُکتی ہیں تو اُس وقت بھی موبائل فون استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ سگنل کھل گیا تو پیچھے سے آنے والی گاڑی آپ کی گاڑی سے ٹکرا سکتی ہے یا پھر آپ کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لائن رُکی رہے گی اور پھر بَدمزگی بھی ہوسکتی ہے لہٰذا دورانِ ڈرائیونگ موبائل فون استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ہاں! اگر زیادہ ہی ایمرجنسی ہے تو راستے میں کہیں مناسب جگہ پر رُک جائیں، جہاں کوئی قانونی رُکاوٹ بھی نہ ہو اور نہ ہی کوئی دوسرا آپ کی وجہ سے پریشان ہو۔اب  موبائل فون دیکھ لیں اور جواب وغیرہ کی ترکیب بنا لیں ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صِدِّیقی حضرات کے انگوٹھے پرنشان

سوال:صِدِّيقی کسے کہتے ہیں؟ کیا صِدِّيقيوں کے پاؤں کے انگوٹھے پرکوئی نشان بھی ہوتا ہے؟

جواب:دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسالے ”عاشقِ اکبر“ صفحہ 56 تا 57 پر ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اولاد کو ”صِدِّیقی“ بولتے ہیں، ان کے پاؤں  کے انگوٹھے میں  آج بھی سانپ کے کاٹنے کا نشان نظر آنا ممکن ہے۔ مگر دِکھائی نہ دینے پر کسی صِدِّیقی صاحِب کی صِدِّیقِیَّت پر بَد گمانی جائز نہیں  کہ ہر ایک میں  یہ علامت واضِح نہیں  ہوتی۔ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ نے ایک صِدِّیقی عالِم صاحِب سے ”انگوٹھے کا نشان“ دکھانے کی درخواست کی تو کہا کہ میرے والِد صاحِب رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کُھرچ کر ظاہر کیا تھا مگر اب پھر چُھپ گیا ہے۔

مُفَسِّر شہیر، حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں:بعض صالحین کو فرماتے سنا گیا کہ جو شیخ صِدِّیقی (سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے شہزادے) حضرت محمد بن ابوبکر (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) کی اولاد سے ہیں، اُن  کے پاؤں  کے انگوٹھے میں ”سیاہ تِل“ ہوتا ہے حتّٰی کہ اگر ماں  باپ دونوں  کی طرف سے شیخ صِدِّیقی ہو تو دونوں  پاؤں  کے انگوٹھے میں  تِل ہوگا۔ میں  نے بَہُت (سے) صِدِّیقی حضرات کے پاؤں کے انگوٹھے میں  یہ تِل دیکھے ہیں۔(مِراٰۃُ المناجیح،ج 8، ص359، ملتقطاً)

 

ضعیفی میں یہ قوّت ہے ضعیفوں کو قَوی کر دیں

سہارا لیں ضعیف و اَقوِیا صِدِّیقِ اکبر کا

(ذوقِ نعت)

بہرحال اگر کسی صِدِّیقی صاحب کے پاؤں کے انگوٹھے پر نشان نہیں ہے اور وہ اپنے آپ کو صِدِّیقی کہتا ہے تو ہمیں اُسے صِدِّیقی مان لینا چاہئے کیونکہ ہم اُس سے شجرۂ نسب طلب کرنے کے پابند نہیں ہیں۔ اگر ہم اس سے شجرۂ نسب طلب کریں گے تو اس کا دل دُکھے گا اور کسی کا دل دُکھانا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح جو اپنے آپ کو سَیِّد کہے تو ہم اُس سے بھی شجرۂ نسب پوچھنے کے پابند نہیں ہیں بلکہ ہمیں چاہئے کہ ہم اسے سَیِّد مان کر اس کا احترام کریں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اس پر ثواب ملے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سلام میں پہل کرنے کا فائدہ

سوال:سَلام میں پہل کرنے کا کیا فائدہ ہے؟

جواب:سلام میں پہل کرنے کے بہت سارے فوائد ہیں جن میں سے دو فائدے یہ ہیں: (1)ثواب زیادہ ملتا ہے اور (2)سَلام میں پہل کرنے والا تکبُّر سے بَرِی (یعنی آزاد) ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ!                 صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code