*اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایک
ہے۔*اس کا کوئی شریک نہیں۔* وہی عبادت کے لائق ہے۔ا سے کسی نے پیدا
نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا۔*اس کی ذات
وصفات کےسوا کوئی چیز نہ تھی، پھرسب چیزیں اسی نے پیدا کیں۔*یہ اونچےآسمان،
وسیع و عریض زمین، چمکتا دمکتا سورج، روشن چاند، جھلملاتےستارے، بلند و بالا پہاڑ،
بڑے بڑے سمندر، بل کھاتےدریا، سردی، گرمی، مختلف قسم کے موسم، ہوائیں، بادل، بارش،
انسان، جنات، فرشتے الغرض کائنات کی ہر ہر شَےاسی نے پیدا کی
ہے۔*وہی سب کو پالنے والاہے۔ وہ کسی کا محتاج نہیں، سارا جہاں اس کا محتاج ہے۔وہ
جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ اس کے ارادے کے بغیر
کوئی کام نہیں ہوسکتا۔*نہ وہ کسی کاباپ ہے نہ بیٹا، نہ اس کی کوئی
بیوی ہے، وہ ایسی تمام چیزوں سے پاک ہے۔* اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہی
موت، زندگی کا مالک ہے۔وہ ہر چاہت پرقادر ہے۔اس میں ہر کمال و
خوبی پائی جاتی ہےاور وہ ہر طرح کےعیب و نقص سے پاک ہے۔*اسی طرح وہ
نیند، اونگھ، اکتاہٹ اور تھکاوٹ جیسی چیزوں سے بھی پاک ہے۔*وہ ہر ظاہر
و چھپی شے کو جانتا ہے۔ ہر ہلکی سے ہلکی آواز کو سنتا اور ہر باریک سے باریک چیز
کو دیکھتا ہے بلکہ وہ تو دِل کے رازوں، اِرادوں، وَسْوَسوں اور خیالات کوبھی جانتا
ہے۔*وہجسم سے پاک ہے۔ وہ جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلت دے۔ وہ اچھے کاموں سے خوش
اور برے کاموں سے ناراض ہوتا ہے۔*وہی مظلوموں کی مدد کرتا اور بیماروں کو
شفا دیتا ہے۔*اس کے غضب سے ہر دم ڈرنا چاہئے کہ اس کی پکڑبہت
سخت ہے۔ وہ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا۔ *اس کا ہر کام حکمت
بھرا ہے۔ وہ ماں باپ سے زیادہ مہربان ہے۔اس کی رحمت دکھی
دلوں کا سہارا ہے۔(ماخوذ اَز بہارِ شریعت،ج1، ص2تا27)
Share
Articles

ہر کمال و خوبی كی جامع اور ہر عیب و نقص سے پاک ذات ،

تمام انسان آدم علیہ السَّلام کی اولاد ہیں لیکن یہ سب برابر نہیں ہیں کیونکہ اللہ پاک نے کسی کو ایمان کی دولت عطا فرما کر دوسروں سے ممتاز فرمایا

قراٰنِ پاک میں اللہ کریم نے کثیر مقامات پر جو لفظ اپنے لئے صِفت کے طور پر استعمال فرمایا ہے

عبادت صِرف اور صِرف اللہ پاک ہی کے لئے ہے۔ اللہ پاک کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک جاننا یا کسی دوسرے کو عبادت کا حقدار سمجھنا شِرک فِی الْعِبادات کہلاتا ہے۔

شرکِ جَلی خواہ ایک لمحے کے لئے ہی کیوں نہ ہو بندہ فوراً دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔

سابقہ انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی شریعتوں میں بعض چیزیں ایسی گزری ہیں کہ جن میں سے ایک چیز ایک شریعت میں جائز ہوتی جبکہ وہی چیز دوسری شریعت میں منع و حرام ہوا کرتی تھی

اسلام کے بنیادی عقائد میں سے سب سے اہم اور پہلا نظریہ “ عقیدۂ توحید “ ہے۔ توحید تمام عقائد کی اِبتدا اور جَڑ ہے جس طرح درخت کا وُجود شاخ سے نہیں بلکہ جڑ کی وجہ سے باقی رہتا ہے اسی طرح عقیدۂ توحید پر ایمان کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔

کائنات کی ہرشے خالقِ حقیقی اللہ ربُّ العزّت کی قدرت و شان کی روشن دلیل ہے

صُور پھونکنے کے بعد کیا ہوگا؟

اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی جن میں سے ایک کو جنّت اور دوسری کو دوزخ کہے گا۔

قِیامت سے پہلے ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ دُنیا میں کُفر پھیل جائے گا، زمین ظُلْم اور سَرکَشی سے بھرجائے گی، اسلام حَرَمَین شریفَین کی طرف سمٹ جائے گا، اولیا و اَبْدال وہاں ہجرت کرجائیں گے۔پھرسیِّدَتُنا فاطمۃُالزَّہراء رضی اللہ عنہا

مسلمانوں کے بنیادی عقائد و نظریا ت میں سے حضرت سیّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ علٰی نَبِیِّنَا وعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام سے متعلّق عقائد بھی بہت اہمیّت کے حامل ہیں۔ آپ علیہ السَّلام سے متعلّق تین اسلامی عقیدے اور ان کا انکار کرنےوالے کا
Comments