باپ کو جلانے کے لئے لکڑیاں لے آؤں

زَم زَم نگرحیدَرآباد(باب الاسلام سندھ پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے کہ2001ءمیں ہمارے یہاں ایک بَہُت بڑے سیٹھ کا انتِقال ہوگیا۔لوگ اُس کے عالیشان بنگلے میں جمع تھے کہ مرحوم کا 19سالہ بیٹاجوکہ ایک ماڈَرن اسکول میں پڑھتا تھا، کہیں جانے کے لئے ایکدم عُجلت(یعنی جلدی)میں اُٹھا،کسی نے عُجلت کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگا:’’میرے والِد صاحِب  مجھ سے بَہُت مَحَبَّت کرتے تھے،میں نے سوچا کہ آخِری وَقت اپنے ہاتھوں سے ان کی کچھ خدمت کر لوں، چُنانچِہ ان کی میِّت کو جلانے کے لئے میں خود لکڑیاں لے کر آؤں گا۔‘‘یہ سُن کر لوگوں کی حَیرت کی انتِہا نہ رہی کہ اس کا باپ تو مسلمان تھا،پھر اِس کو جلانے کے لئے لکڑیاں کیوں لینے جارہا ہے!غور کیا تو اندازہ ہوا کہ اِس نادان نے غیر مسلموں کی فِلموں میں لاشیں جلانے کے مناظِر دیکھ لئے ہوں گے اور اِس کے ذِہن میں یہ بات بیٹھ گئی ہو گی کہ جو بھی مر جائے اُس کو جلانا ہوتا ہے۔اِس فِلمیں دیکھنے کے شوقین کو یہ پتا ہی نہ ہو گا کہ مسلمانوں کو جَلایا نہیں دَفنایا جاتا ہے۔بَہَرحال اس کے مرحوم والِد کی تدفین کردی گئی۔جب فلموں کے اِس خوفناک منفی  اثر(Negative Impact)واقِعہ اُس عَلاقے کے لوگوں کو معلوم ہوا تو انہیں بڑی عبرت ہوئی،کئی نوجوانوں نے جوش میں آکر’’ کیبل ‘‘ کاٹ ڈالے۔کچھ عرصے تک یِہی صورتِ حال رہی مگر رفتہ رفتہ نفس وشیطان غالِب آئے اور کیبل پھر سے جوڑ لئے گئے ۔(نیکی کی دعوت،ص582)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس انوکھے واقِعے میں عبرت ہی عبر ت ہے۔یاد رکھئے!میّت کو نہلانا، کفن دینا، اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا، اس کو دفن کرنا فرض کفایہ ہے یعنی  بعض لوگوں نے  یہ کام کرلئے تو سب کی طرف سے ادا ہوگئے۔ (بہارِشریعت،ج1، ص810تا 842)کون سا گھر ایسا ہے کہ جہاں کبھی کوئی فوت نہ  ہوا ہو؟ کون سی گلی ایسی ہے کہ جہاں سے کبھی جنازہ نہ اٹھاہو؟کون سا شہر ایسا ہے کہ جہاں کفن نہ ملتا ہو؟جبکہ دینی معلومات کی حالت یہ ہے کہ سات سمندر پار کی خبریں رکھنے والےلوگ میّت کے غسل،کفن، دفن وغیرہ کے احکام سے لاعلم ہوتے ہیں۔ آج کسی کا پیارا دنیا سے رخصت ہوا تو کل ہمارا عزیز سفرِ آخرت پر روانہ ہوسکتا ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ میت کے غسل،کفن اور دفن وغیرہ کے احکام سیکھ لیں۔

غسلِ میّت سے پہلے کے 4کام

{1}تختہ کو دھونی دیں یعنی اگر بتیاں یا لوبان جلا کر تین ، پانچ یا سات بار غُسل کے تختے کے گرد پھرائیں۔ {2}میت کو تختے پر لٹائیں۔ {3}نرمی سے کپڑے اُتاریں یا ضرورۃً کاٹیں مگر بے سَتْری (بےپردگی)نہ ہو۔ {4}ناف سے گھٹنوں کے نیچے تک گہرے رنگ کے موٹے کپڑے سے بدن چھپا دیں۔(تجہیز وتکفین کا طریقہ، ص86ملخصاً) بہتریہ  ہے کہ نہلانے والا میّت کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہو۔(بہارِشریعت،ج1، ص811)

غسلِ میت کے7 مراحل

{1}اِسْتِنْجا کرانا(استنجا کروانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ لے) {2}وضو کرانا(یعنی3 بار چہرہ اور3 بار کہنیوں سمیت ہاتھ دُھلانا، ایک بار پورے سر کا مسح کرانا،3 بار پاؤں دُھلانا) {3}داڑھی اور سر کے بال دھونا{4}میت کو اُلٹی کروٹ پر لٹا کر سیدھی کروٹ دھونا{5}میت کو سیدھی کروٹ پر لٹا کر الٹی کروٹ دھونا{6} پیٹھ سے سہارا دیتے ہوئے بٹھا کر نرمی سے پیٹ کے نچلے حصے پر ہاتھ پھیرنا( سَتْرکے مقام پر نہ نظر کر سکتے ہیں ، نہ بغیر کپڑے کہ سَتْرکے مقام کو چھو سکتے ہیں){7}ایک مرتبہ سارے بدن پر پانی بہانا فرض ہے جبکہ تین مرتبہ بہانا سنت ہے (آخر میں سر سے پاؤں تک کافور کا پانی بہاکر کسی پاک کپڑے سے بدن آہستہ سے پونچھ دیں)(تجہیز وتکفین کا طریقہ، ص86ملخصاً)

کفن پہنانے کے 9  مراحل{1} کفن کو دُھونی دینا{2} کفن بچھانایعنی سب سے پہلے لفافہ (بڑی چادر)پھر ازار (چھوٹی چادر) پھر قمیص بچھانا{3}کفن باندھنے کے لئے دھجیاں رکھنا{4} میت کو کفن پر رکھنا{5} شہادت کی اُنگلی سے سینے پر پہلا کلمہ، دل کی جگہ پر یارسول اللّٰہ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) لکھنا{6} قمیص پہنانااور ناف و سینے کے درمیانی حصّۂ کفن پر مشائخ کے نام لکھنا {7}اعضائے سجود(یعنی جن اعضا پر سجدہ کیا جاتا ہے ان)پر کافور لگانا {8}پیشانی پر شہادت کی انگلی سے  بِسْمِ اللّٰہ لکھنا {9}لفافہ یعنی بڑی چادر پہلے اُلٹی طرف سے پھر سیدھی طرف سے لپیٹنا۔(تجہیز وتکفین کا طریقہ، ص101 تا 104 ملخصاً)

تدفین کے 17مراحل

{1}قبر ستان میں دفن کے لئے ایسی جگہ لینا جہاں پہلے قبر نہ ہو{2} قبر کی لمبائی میّت کے قد سے کچھ زیادہ ،چوڑائی آدھے قد اور گہرائی کم سے کم نصف قد کی ہو اور بہتر یہ کہ گہرائی بھی قد برابر رکھی جائے{3}قبر میں پکی ہوئی  اینٹوں کی دیوار بنی ہو تو میّت لانے سے پہلے قبر اور سلیبوں کا اندرونی حصّہ مٹی کے گارے سے اچھی طرح لیپنا {4}اندرونی تختوں پر یٰسین شریف،سورۃ الملک اوردرودِ تاج پڑھ کر دَم کرنا(تجہیز وتکفین کا طریقہ، ص132تا 133ملخصاً) {5}چہرے کے سامنے دیوارِ قبلہ میں طاق بنا کرعہد نامہ،شجرہ شریف ، وغیرہ تبرکات رکھنا(بہار شریعت،ج1، ص848) {6}میّت کوقبلے کی جانب سے قبر میں اتارنا {7}عورت کی میت کو اُتارنے سے لے کر تختے لگانے تک کسی کپڑے سے چھپائے رکھنا {8}قبر میں اُتارتے وقت یہ دُعاپڑھنا: بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ {9}میت کو سیدھی کروٹ پرلٹانا یا منہ قبلے کی طرف کرنااورکفن کی بندش کھول دینا(سیدھی کروٹ کے لیے میّت آنے سے پہلے پیٹھ کے مقام پر نرم مٹی یا ریتے کا تکیہ سا بنائیں، ایسا نہ ہو سکے تو صرف چہرہ جتنا باآسانی قبلہ رُخ ہوسکے کر دیں) {10}بعد دفن سرہانے کی طرف سے دونوں ہاتھوں سےتین بار مٹی ڈالنا،پہلی بار مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ ، دوسری بار وَ فِیْهَا نُعِیْدُكُمْ اور تیسری باروَ مِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰىکہنا  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) {11}قبر اُونٹ کے کوہان کی طرح ڈھال والی بنانا اور اونچائی ایک بالشت یا کچھ زیادہ رکھنا {12}بعدِ دفن قبر پر پانی چھڑکنا {13}قبر پر پھول ڈالنا کہ جب تک تَر رہیں گے تسبیح کریں گے اورمیت کادل بہلے گا {14}دفن کے بعدسرہانے سورۂ بقرہ کا پہلا رکوع  الٓمٓ تا  مُفْلِحُوْن اورقدموں کی طرف آخری رکوع اٰمَنَ الرَّسُوْل سے ختمِ سورت تک پڑھنا {15}تلقین کرنا:قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر تین مرتبہ یوں کہئے: یافلاں بن فلانہ! (مثلاً یافاروق بن آمنہ۔اگر ماں کا نام معلوم نہ ہو تو اس کی جگہ حضرت حوا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا نام لے) پھر یہ کہے: اُذْکُرْ مَا خَرَجْتَ عَلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا شَھَادَۃَ اَنْ لَّآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ  وَرَسُوْلُہٗ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) وَاَنَّکَ رَضِیْتَ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم) نَبِیًّا وَّبِالْقُراٰنِ اِمَامًا{16} دعا و ایصالِ ثواب کرنا {17}قبر کے سرہانے قبلہ رُو کھڑے ہوکر اذان دینا(تجہیز وتکفین کا طریقہ، ص134تا 144 ملخصاً) کہ اذان کی بَرَکت سے میّت کو شیطان کے شر سے پناہ ملتی ہے، اذان سے رَحمت نازِل ہوتی، میّت کا غم ختم ہوتا، اس کی گھبراہٹ دُور ہوتی،آگ کا عذاب ٹلتااورعذابِ قبر سے نجات ملتی ہے نیزمنَکر نکیر کے سُوالات کے جوابات یاد آجاتے  ہیں۔(فتاویٰ رضویہ،ج5، ص370 ماخوذاً)

نوٹ:مزیدتفصیل کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’تجہیز  و تکفین کا طریقہ‘‘ کا مُطالعہ فرمائیے اور غسلِ میّت وغیرہ کی تربیت حاصل کرنے کے لئے’’مجلس ِ تجہیز و تکفین (دعوتِ اسلامی) ‘‘کے ذمہ داران سے رابطہ فرمائیے۔

tajheezotakfeen@dawateislami.net


Share

Articles

Comments


Security Code