Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

بچنے کی بَھرپُور کوشش (Effort) کریں۔

وہ ہم میں سے نہیں

بہت ساری حدیثوں میں اس طرح کے ارشادات ہیں کہ جو بندہ فُلاں کام کرے یا فُلاں کام نہ کرے لَیْس مِنَّا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ یعنی وہ ہمارے طریقے پر نہیں، ہمارے  پیاروں میں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں۔آئیے! اس مضمون کی چند حدیثیں سنتے ہیں اور نِیّت کرتے ہیں کہ ایسے کاموں سے بچیں گے اور اللہ ور سول  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو راضِی کرنے کی بھرپُور کوشش کریں گے۔

 (1):خوش الحانی سے قرآن نہ پڑھنا

سرکارِ  ذِی وقار، مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ یعنی جو خوش الحانی سے قرآن نہ پڑھے، وہ ہم میں سے نہیں۔([1])  

الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی    رحمۃُ اللہ عَلَیْہ   اس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں: یَتَغَنَّ کا معنی ہوتا ہے: خُوش الحانی اور اچھے لہجے سے پڑھنا۔ اس سے معلوم ہوا؛ بُری آواز والا بھی بقدرِ طاقت عمدگی سے قرآن شریف پڑھے کہ خُوش آوازی قرآنِ کریم کا زیور ہے۔ ایک جگہ مفتی صاحِب نے لکھا: ایک ہی شخص اپنی آواز بُری بھی نکال سکتا ہے اور کچھ اچھی بھی، مطلب یہ ہے جو بندہ جتنی اچھی آواز نِکال سکتا ہے، اتنی اچھی آواز سے تِلاوت کرے، یہ مطلب نہیں کہ جس کی آواز اچھی نہیں ہے وہ تلاوت ہی نہ کرے۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! حدیثِ پاک میں تو یہ ارشاد ہوا کہ جو اچھی آواز سے، اچھے لہجے


 

 



[1]...بخاری،کتاب التوحید،باب قول اللہ تعالیٰ و اسروا قولکم...الخ،صفحہ:1815،حدیث:7527۔

[2]...مرآۃ المناجیح،جلد:3 ،صفحہ:266-274 ملتقطًا۔