Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

(5):جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم سے نہیں

آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا:مَنْ اَجَابَ السَّلَامَ فَہُوَلَہٗ وَمَنْ لَّمْ یُجِبِ السَّلامَ فَلَیْسَ مِنَّا یعنی جس نے سلام کا جواب دیا، ثواب پائے گا اور جس نے سلام کا جواب نہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔([1])

سلام کا جواب اسلامی حق ہے

پیارے اسلامی بھائیو! جب کوئی مسلمان سلام کرے تو اس کا جواب دینا اِسْلامی حق ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا(۸۶)

(پارہ:5، النساء:86)

 ترجَمہ کنزُ العرفان :اور جب تمہیں کسی لفظ سے سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر لفظ سے جواب دو یا وہی الفاظ کہہ دو  بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔

 تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے: سلام کرنا سنت ہے اور جواب دینا فرض اور جواب میں افضل یہ ہے کہ سلام کرنے والے کے سلام پر کچھ بڑھائے مثلاً پہلا شخص اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہے تو دوسرا شخص وَعَلَیْکُمُ السَّلَامْ وَرَحْمَۃُ اللہ کہے اور اگر پہلے نے وَرَحْمَۃُ اللہ بھی کہا تھا تو یہ وَبَرَکَاتُہٗ  اور بڑھائے۔ اس سے زیادہ سلام و جواب میں اور کوئی اضافہ نہیں ہے۔([2])


 

 



[1]...عمل الیوم و اللیلۃ  لابن السنی،باب التغلیظ  فی ترک رد السلام،صفحہ:96،حدیث:212۔

[2]...تفسیر صراط الجنان،پارہ:5 ،النساء،زیرِ آیت:86 ،جلد:2،صفحہ:264۔