Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

(Garbage) اُٹھا کر پڑوسی کے دروازے پر رکھ دیتے ہیں  *  گھر میں وقت بے وقت اُودَھم مچاتے ہیں  * شور کرتے ہیں اور اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ ہمارے شور سے پڑوسی کو تکلیف ہو سکتی ہے  * کسی کے ہاں شادِی بیاہ (Marriage) ہو، تب تو گویا پڑوسی کی نیند حرام ہو گئی، ایک تو گانے بجانے کا گُنَاہ، اُوپَر سے بڑے بڑے سپیکر رکھ کر اُونچی آواز میں چلاتے ہیں، کسی کو تکلیف پہنچے، کسی کی نیند خراب ہو، کوئی بیچارہ بیمار ہے، اُسے تکلیف ہو، چھوٹے بچوں کی نیند اُڑ جائے، انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی  * بعض لوگ رات کے وقت گھر میں شور شرابا شروع کر دیتے ہیں، اگرچہ یہ گُنَاہ نہ ہو مگر رات کے وقت اپنے گھر میں بھی ایسے کام کرنے سے پڑوسی کی نیند میں خلل آ سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے کام  دِن کے اَوْقات میں کئے جائیں تاکہ پڑوسیوں کو تکلیف نہ ہو۔

پڑوسی کو بھائی! نہ ہر گز ستانا                                                                                وگرنہ جہنّم بنے گا ٹھکانا

ہمسائے کی بکری کو بھی تکلیف نہ دو...!

اُمُّ الْمُؤْمِنِیْن حضرت اُمِّ سلمہ  رَضِیَ اللہ عنہ ا فرماتی ہیں: ایک ہمسائے کی بکری ہمارے گھر داخِل ہو گئی اور اس نے روٹی منہ میں اُٹھا لی، چنانچہ میں بکری کی طرف گئی اور میں نے بکری کے جبڑے سے روٹی کھینچ لی۔( سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے ایسا کرتے دیکھ لیا اور) فرمایا: (اے اُمِّ سلمہ!)بکری کو تکلیف دینا تجھے امان نہ دے گا کیونکہ یہ بھی ہمسائے کو تکلیف دینے سے کچھ کم نہیں۔([1])


 

 



[1]...مکارم الاخلاق للطبرانی،باب قولہ :لا قلیل من اذی الجار،جزء الثانی، صفحہ:395، حدیث:239۔