Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

اہلسنت کی حکمتِ عملی پر، آپ نے کوئی انتقامی کاروائی نہ کی، ایک دِن وہ ناراض پڑوسی آپ کو محلے میں چند لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوا مل گیا، آپ نے ایک دَم آگے بڑھ کر اسے سلام کیا۔ مگر وہ کچھ زیادہ ہی ناراض تھا، اس نے مُنہ پھیر لیا۔ اس پر امیر اہلسنت جذبات میں نہ آئے بلکہ مزید آگے بڑھ کر اسےسینے سے لگا کر، اس کا نام لے کر محبّت بھرے لہجے میں کہا: بہت ناراض ہو گئے ہو۔ بس نرمی والے یہ الفاظ کہنے ہی کی دَیر تھی، اس کا غصہ ختم ہو گیا۔ بےساختہ اس کی زبان سے نکلا: نا بھئی نا! الیاس بھائی کوئی ناراضی نہیں! پِھر وہ آپ کو اپنے گھر لے گیا اور آپ کی خیر خواہی بھی کی۔ ([1])

ہے فَلاح و کامرانی نرمی و آسانی میں                                    ہر بنا کام بِگڑ جاتا ہے نادانی میں

ڈوب سکتی ہی نہیں موجوں کی طُغیانی میں            جس کی کشتی ہو مُحَمَّد کی نگہبانی  میں

پڑوسی کے چند حقوق کا بیان

اے عاشقانِ رسول! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے پڑوسی کا حق ضائع کرنے والے سے بیزاری کا اِظْہار کیا اور فرمایا: جو پڑوسی کا حق ضائع کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔ یہاں سے پڑوسی کے حقوق (Rights of Neighbour) جاننے کی اہمیت بھی پتا چلتی ہے، ظاہِر ہے ہمیں پڑوسی کے حقوق معلوم ہوں گے، تبھی تو اس کے حقوق پُورے کر پائیں گے۔ آئیے! پڑوسی کے چند حقوق سنتے ہیں: شہنشاہِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: جانتے ہو پڑوسی کا حق کیا ہے؟ پھر فرمایا:  * اگر وہ تم سے مدد چاہے تو اس کی مدد کرو  *  اگر تم سے قرض مانگے تو اسے قرض دو  * اگر وہ محتاج ہو تو اس کی


 

 



[1]...تعارفِ امیرِ اہلسنت،صفحہ:41 و 42 خلاصۃً۔