Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

قیامت کے دِن کا پہلا حساب

حضرت عُقْبہ بن عامِر  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: قیامت کے دِن پہلے جھگڑے والے 2 پڑوسی ہوں گے۔([1])  

یعنی قیامت کے دِن سب سے پہلے پڑوسیوں کے جھگڑے چُکائے جائیں گے، پھر دوسروں کے۔ خیال رہے! عبادات میں پہلے حساب نماز کا ہو گا، معاملات میں پہلے حساب خونِ ناحق کا ہو گا اور ادائے حُقُوق کے معاملے میں پہلے حساب پڑوسیوں کا ہو گا۔([2])

پڑوسی کو بھائی! نہ ہر گز ستانا                                                                                وگرنہ جہنّم بنے گا ٹھکانا

امیر اہلسنت اور ناراض پڑوسی

اے عاشقان رسول! غور فرمائیے! پڑوسی کا معاملہ کتنا اَہَم ہے کہ روزِ قیامت پڑوسیوں کے جھگڑوں کا حساب سب سے پہلے لیا جائے گا۔ ہمیں چاہئے کہ دُنیا سے جانے سے پہلے پہلے یہیں پر پڑوسیوں سے جھگڑے وغیرہ کے معاملات حل (Solve) کر لیں، اگر خدانخواستہ  ہمارا کوئی پڑوسی ہم سے ناراض ہو، اس میں چاہے ہماری غلطی ہو یا نہ ہو، بہرحال اسے راضِی کر لیں۔ اسی میں عافیت ہے۔

ایک مرتبہ شیخِ طریقت، امیر اہلسنت  دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ   کا ایک پڑوسی آپ سے ناراض ہو گیا تھا،آپ کی کوئی غلطی بھی نہیں تھی، بس اسے کچھ غلط فہمی (Misunderstanding)   ہو گئی تھی۔ اس نے آپ  کے خِلاف (Against) کافی کچھ اَوْل فَوْل بھی بولا، آپ جہاں مسجد کے امام تھے، وہاں جا کر نمازیوں کے سامنے بھی کافِی شور مچایا لیکن قربان جائیے! امیر


 

 



[1]...معجم الکبیر، جلد:7، صفحہ:148، حدیث:14252۔

[2]...مرآۃ المناجیح، جلد:6، صفحہ:583ملتقطًا۔