Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

مؤمن نہیں بن سکتے جب تک پڑوسی کے حُقُوق ادا نہ کریں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا:لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ لَا یَاْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ وہ بندہ (کامل) مؤمن نہیں جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو۔([1])

پڑوسی کو ایذا دینے والی عبادت گزار عورت

امام بُخاری    رحمۃُ اللہ عَلَیْہ   نے حدیثِ پاک نقل فرمائی کہ ایک مرتبہ اللہ پاک کے پیارے اور آخری نبی، مکی مدنی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی خِدْمت میں عرض کیا گیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! فُلاں عورت رات بھر عبادت کرتی ہے،دِن میں روزہ رکھتی ہے، بڑی نیک ہے، صدقہ خیرات بھی بہت کرتی ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: لَا خَیْرَ فِیْہا اس میں کوئی بھلائی  نہیں ہِیَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان  نے ایک (دوسریعورت کا ذِکْر کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !)فُلاں عورت فرض نمازیں پڑھتی ہے، پنیر (Cheese) صدقہ کرتی ہے اورکسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاتی۔ ارشاد فرمایا:    ہِیَ مِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وہ جنّتی عورت ہے۔([2])

اے عاشقان ِ رسول! آج اس حدیثِ پاک پر بار بار غور کرنے کی حاجت ہے...! ذرا سوچئے تو سہی! جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے، وہ کس قدر نقصان میں ہے مگرافسوس! ہمارے ہاں اس بات کا خیال ہی نہیں کیا جاتا ہے  *  لوگ اپنے گھر کا کوڑا کچرا


 

 



[1]...مسندِ بزّار، جلد:16، صفحہ:215، حدیث:9362۔

[2]...الادب المفرد، باب لا یؤذی جارہ،صفحہ:48، حدیث:119۔