Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

سے قرآنِ کریم کی تِلاوت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔ لیکن آج ہم غور کریں، ہم تواس سے بھی ایک قدم پیچھے ہیں، پوچھنا یا ہاتھ کھڑے کروانا مُنَاسب نہیں ہے، ہم میں سے ہر ایک خُود ہی غور کرے کہ ہم قرآنِ کریم کی کتنی تِلاوت کرتے ہیں؟

آہ! افسوس! مہینوں کے مہینے گزر جاتے ہیں قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنا تو دُور کی بات ، اس کی زیارت کرنے کی بھی توفیق نہیں ملتی...!!  کاش! ہم قرآنِ کریم کی، اللہ پاک کے اس پاکیزہ کلام کی قدر کریں، اللہ پاک نے ہمیں آنکھیں دِی ہیں، زبان دِی ہے، آواز عطا فرمائی ہے، ان آنکھوں سے قرآنِ کریم کی زیارت کریں، اس زبان سے اللہ پاک کے پاکیزہ کلام کی تِلاوت کریں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! زِندگی میں سکون (Peace of Mind) آ جائے گا، اللہ  پاک نے چاہا تو سینہ نُورِ قرآن سے روشن ہو گا، دُنیا بھی سنور جائے گی، آخرت بھی سنور جائے گی۔

کاش! یہ آواز تِلاوت میں استعمال ہوتی

روایت ہے: ایک مرتبہ صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود  رَضِیَ اللہ عنہ ما کہیں سے گزر رہے تھے، دیکھا ایک گَوَیَّا  بہت اچھی آواز سے گا رہا تھا، آپ نے فرمایا: کاش! یہ آواز قرآن شریف کی تِلاوت کے لئے استعمال ہوتی۔ یہ کہہ کر آپ تشریف لے گئے۔ بعد میں جب اُس گَوَیے کو معلوم ہوا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود  رَضِیَ اللہ عنہ ما یہاں سے گزرے تھے اور آپ یہ بات فرما کر گئے ہیں، اسے بہت شرم آئی، آپ کا پیارا جملہ اس کے دِل پر لگا، اس نے فورًا سچّی تَوبہ کی اور حضرت عبد اللہ بن مسعود  رَضِیَ اللہ عنہ ما کے ساتھ رہنے لگا، کچھ