Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

اس حدیثِ پاک کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں سجدہ کرتے وقت جو بندہ ایسی جلدی کرے کہ سَر سجدے میں رکھے اور فورًا اُٹھا لے، وہ ایسا ہے جیسے کوّا ٹھونگیں مارتا ہے، ایسے شخص کے متعلق فرمایا:  لَیْسَ مِنَّا یعنی وہ ہم میں سے نہیں۔

اللہ! اللہ! آج کل دِینی معاملات میں لوگ بہت جلد بازی کرنے لگ گئے ہیں، سوشل میڈیا پر، موبائِل پر، فضولیات میں، دوستوں کے ساتھ گپ شپ (Chatting) میں چاہے گھنٹوں گزر جائیں، کوئی پروا نہیں ہوتی مگر جب نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں تو بہت سارے کام یاد آنے لگتے ہیں، پِھر کوشش ہوتی ہے کہ جلدی جلدی نماز مکمل کر کے دوسرے کام نپٹا لیے جائیں۔ بعضوں کو تو کاموں کی جلدی ہوتی ہے اور بعض لوگوں کی ویسے ہی عادَت ہوتی ہے کہ نماز میں رکوع اور سجدے پُورے نہیں کرتے، اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں گئے، فورًا ہی سر اُٹھا لیا، ابھی سیدھے کھڑے نہیں ہوئے تھے کہ اللہ اَکْبَر کہہ کر سجدے میں چلے گئے، سجدے میں پُوری طرح پہنچے بھی نہیں تھے کہ اللہ اَکْبر کہا اور اُٹھ گئے، سیدھے بیٹھے  نہیں تھے کہ دوسرے سجدے میں۔ یاد رکھئے! نماز میں ایسی جلد بازی غلط ہے۔ ہم بنے ہی عِبَادت کے لئے ہیں، دُنیا میں آنے کا مقصد (Purpose) ہی عِبَادت ہے، پِھر عجیب بات ہے کہ دیگر کام جو ہماری زِندگی کا مقصد نہیں ہیں، ان میں تو گھنٹوں کے گھنٹے گزار لیں  لیکن جب اَصْل مقصد کا کام کرنے لگیں تو ایسی جلد بازی مچائیں کہ پُورے طریقے سے نماز ہی ادا نہ ہو پائے۔ ایسے لوگوں کو اپنی نمازوں کی فِکْر کرنی چاہئے۔

نماز کا چور

اللہ پاک کے آخری نبی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا فرمانِ عالیشان ہے: لوگوں میں سب