Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

فرمایا، اُن صحابی  رَضِیَ اللہ عنہ  کو صِرْف اندازہ ہی ہوا کہ شاید آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی ناراضی کی وجہ یہ عِمَارت ہو گی، بس اس سبب سے کہ یہ عِمَارت میرے اور میرے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے درمیان آڑ بن گئی ہے، لہٰذا پُوری عِمارت ہی کو ڈھا دیا، یہ بھی نہیں سوچا کہ آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو صِرْف اُونچائی ہی بُری لگی ہو گی، لہٰذا صِرْف اُوپر کی چند منزلیں گِرا دیتا ہوں، نہیں...!! نہیں...!! جو چیز محبوب کی ناراضی کا سبب بن رہی تھی، اسے جَڑ ہی سے ختم کر دیا، پُوری کی پُوری عِمَارت ہی گِرا دی۔  یہ بھی نہیں سوچا کہ میرا اتنا سارا پیسہ جو میں نے اس عِمارت پر لگایا ہے، وہ برباد (Waste) ہو جائے گا، بَس دیکھا کہ محبوبِ کریم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  اس کے سبب ناراض ہیں، لہٰذا پُوری عِمارت گِرا کر زمین کے برابر کر دی۔ کیوں؟ صِرْف و صِرْف محبوبِ خُدا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو راضی کرنے کے لئے۔

سُبْحٰنَ اللہ! اسے کہتے ہیں سچّا عشق...!!

کروں تیرے نام پہ جاں فِدا، نہ بس ایک جاں، دوجہاں فِدا

دوجہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں([1])

اے عاشقانِ رسول! یہ صِرْف ایک واقعہ نہیں ہے، صحابۂ کرام   علیہمُ الرّضوان  کی زندگی میں ایسے بیسیوں واقعات موجود ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ صحابۂ کرام   علیہمُ الرّضوان  پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی ناراضی سے ڈرتے تھے اور آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو راضِی کرنے کی خاطِر تَن، مَن، دَھن سب کچھ قربان کر دینے سے بالکل پیچھے نہیں ہٹا کرتے تھے۔ اس میں ہمارے لئے بھی سبق (Lesson) ہے، ہر وہ بات، ہر وہ کام، ہر وہ نظریہ، ہر وہ انداز، ہر وہ عادت جورسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی ناراضِی کا


 

 



[1]...حدائقِ بخشش،صفحہ:109۔