Book Name:Wo Hum Mein Se Nahi

اے عاشقانِ رسول ! اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے!  * عِلْمِ دِین سیکھتا ہوں  * پورا بیان سُنوں گا  * بااَدب بیٹھوں گا  * تَوَجُّہ سے سُنوں گا * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا  * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے: ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کسی راستے سےگزرے، ہم بھی ساتھ تھے، راستے میں ایک جگہ آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے ایک اُونچی عِمَارت (Tall Building) دیکھی، آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے پوچھا: یہ کیا ہے؟صحابۂ کرام   علیہمُ الرّضوان  نے عرض کیا: یہ فُلاں صحابی نے بنائی ہے۔ عابِدو زاہِد نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو یہ بات ناگوار گزری مگر آپ نے اس کا اِظْہار نہ فرمایا۔ بعد میں جب وہ صحابی  رَضِیَ اللہ عنہ  حاضِرِ خِدْمت ہوئے اور سلام عرض کیا تو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے اُن سے رُخِ اَنْور پھیر لیا، انہوں نے دوبارہ سلام عرض کیا، آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے پِھر رُخِ زیبا پھیر لیا، چند بار یونہی ہوا تو (وہ صحابی پریشان ہوئے) صحابۂ کرام   علیہمُ الرّضوان  سے بات کی (کہ آخر حُضُور انور  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی مجھ سے ناراضی کا کیا سبب ہے؟ ) صحابۂ کرام   علیہمُ الرّضوان  نے سب معاملہ بتا دیا (کہ رسولِ ذیشان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  تمہارے گھر کے قریب سے گزرے تھے، تمہاری بلند عِمارت دیکھی تھی، شاید ناراضی کا سبب یہی ہو گا)۔ بس اتنا سننا تھا کہ وہ صحابی  رَضِیَ اللہ عنہ  فورًا گھر پہنچے اور اپنی اُس اُونچی عمارت کو گِرا کر بالکل زمین کے برابر کر دیا (یعنی صِرْف اُوپر کی منزلیں گِرا کر عمارت کو نیچا نہیں کیا بلکہ پُوری عمارت ہی گِرا دی)۔ پِھر ایک روز پیارے نبی، رسولِ ہاشمی