موضوع: زندگی کے آخری لمحات کی اہمیت (قسط2)
آخرت میں نجات کا دار ومدار چونکہ زندگی کے آخری لمحات پر ہے، لہٰذا شیطان لعین اس وقت بالخصوص ایمان کی نعمت چھین لینے کی فکر میں رہتا ہے۔اس لئے ہمیں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہنا چاہیے اور ایمان پر خاتمے کے لئے ہر وقت کوشش کرنی چاہیے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ جو بھی کام برے خاتمے کا سبب ہو، اس سے ہمیشہ دور رہیں۔
برے خاتمے کے اسباب
برے خاتمے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی اللہ پاک کی نافرمانی سے بچتے ہوئے گزاریں۔کیونکہ گناہوں پر اصرار بسا اوقات برے خاتمے بلکہ ایمان سے محرومی کا سبب بھی بن سکتا ہے،جیسا کہ علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:گناہوں پر اِصرار بہت سے گناہ گار مسلمانوں کو کفر پر موت کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے۔([1])
بعض علما نے فرمایا:برے خاتمے کے چار اسباب ہیں: (1) نماز میں سستی کرنا(2)شراب پینا(3)والدین کی نافرمانی کرنا اور(4)مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا۔([2])
اعمالِ بد کی نحوست بھی برے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔ جیسا کہ حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق منقول ہے کہ آپ ایک بیمار کے پاس تشریف لائے جو مرنے کے قریب تھا، آپ نے کئی بار اسے کلمہ شریف تلقین فرمایا، لیکن وہ دس گیارہ، دس گیارہ‘‘کی آوازیں لگاتا رہا!جب اس سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو کہا:میرے سامنے آگ کا پہاڑ ہے؛جب میں کلمہ شریف پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں تو یہ آگ مجھے جلانے کے لئے لپکتی ہے۔پھر آپ نے لوگوں سے پوچھا:دنیا میں یہ کیا کام کرتا تھا؟ بتایاگیا کہ یہ سود خور تھا اور کم تولا کرتا تھا۔([3])
ضروری مسئلہ:یہاں ایک ضروری مسئلہ یاد رہے کہ مرتے وقت معاذ اللہ اگر کسی کی زبان سے کلمۂ کفر نکلا تو کفر کا حکم نہ دیں گے،ممکن ہے کہ موت کی سختی میں عقل جاتی رہی ہو اور بے ہوشی میں یہ کفریہ کلمہ زبان سے نکل گیا ہو۔([4])
ایمان پر خاتمے کے لئے کیا کرنا چاہیے؟
9ایمان پر خاتمے کے لئے اپنی زندگی اللہ پاک کی اطاعت کرتے ہوئے گزاریئے۔کوئی بھی لمحہ غفلت کی نذر نہ ہونے دیجئے۔اس کے ساتھ ساتھ برے خاتمے سے ڈرتی بھی رہیے۔ کیونکہ ہم نہیں جانتیں کہ ہمارے بارے میں اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کیا ہے!علمائے کرام فرماتے ہیں:جس کو سلبِ ایمان (ایمان چھن جانے) کا خوف نہ ہو مرتے وقت اس کا ایمان سلب ہو جانے (چھن جانے) کا اندیشہ ہے۔([5])
9 تمام چیزوں کی حقیقت کو جان کر انہیں اسی طرح دیکھئے اور کوئی بھی گناہ کئے بغیر ساری زندگی اللہ پاک کی عبادت میں گزارئیے۔اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ ایسا کرنا نا ممکن یا بہت مشکل ہے تو پھر لازم ہے کہ آپ پر خوف کی کیفیت غالب رہے جیساکہ عارفین پر غالب رہتی اور اس کے سبب وہ ہمیشہ اشکبار اور غم زدہ و افسردہ رہتے۔ اللہ پاک کے ذکر کی پابندی کیجئے، اپنے دل سے دنیا کی محبت کو نکال دیجئے، گناہ کر کے اپنے اعضا کی جبکہ ان کے متعلق سوچنے سے اپنے دل کی حفاظت کیجئے جہاں تک ممکن ہو گناہوں اور گناہ کرنے والوں کو دیکھنے سے بھی بچئے کیونکہ انہیں دیکھنا بھی دل پر اثر کرتا ہے اور انسان کے دل کو ان کی طرف پھیر کر اللہ پاک سے غافل کر دیتا ہے۔([6])
9 ایمان پر خاتمے کے لئے اللہ پاک کی بارگاہ میں گڑ گڑا کر دعا کیجئے۔قرآنِ پاک میں حضرت یوسف علیہ السلام کی اسلام پر خاتمے کی دعا کا ذکر ہے جو اصل میں اُمّت کی تعلیم کیلئے ہے اور وہ دعا یہ ہے:
اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ (۱۰۱)(پ13، یوسف: 101)
ترجمہ:تو دنیا اور آخرت میں میرا مددگار ہے، مجھے اسلام کی حالت میں موت عطا فرما اور مجھے اپنے قرب کے لائق بندوں کے ساتھ شامل فرما۔
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
9بزرگانِ دین فرماتے ہیں:جو حضرت خضر علیہ السلام کا نام ان کی ولدیت اور کنیت کے ساتھ(ابو العباس بلیا بن ملکان )یاد رکھے ان شاء اللہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔([7])
ایمان پر خاتمے کے اوراد:ایک شخص اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان پر خاتمہ بِالخیر کے لئے دعا کا طالب ہوا تو آپ نے اس کے لئے دعا فرمائی اور ارشاد فرمایا: اکتالیس بار صبح کو یَا حَیُّ یَا قَیَّوْمُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اول و آخر درود شریف نیز سوتے وقت اپنے سب اوراد کے بعد سورۂ کافرون روزانہ پڑھ لیا کیجئے،اس کے بعد کلام وغیرہ نہ کیجئے۔ہاں! اگر ضرورت ہو تو کلام کرنے کے بعد پھر سورۂ کافرون تلاوت کر لیں کہ خاتمہ اسی پر ہو، ان شاء اللہ خاتمہ ایمان پر ہوگا۔([8]) اور تین تین بار صبح شام اس دعا کا ورد رکھیں:اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ نُّشْرِکَ بِکَ شَیْئًا نَّعْلَمُہٗ وَ نَستَغْفِرُکَ لِمَا لَا نَعْلَمُ([9]) ([10]) (4)بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ،بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوُلْدِیْ وَ اَھْلِیْ وَمَالِی۔ (اول آخر ایک بار درود شریف پڑھ لیجئے)یہ دعا جو روزانہ صبح و شام تین، تین بار پڑھ لے اس کے دین،ایمان،جان، مال، بچے سب محفوظ رہیں۔ ([11])
یاد رہے!آدھی رات ڈھلے سے سورج کی پہلی کرن چمکنے تک صبح ہے۔اس سارے وقفے میں جو کچھ پڑھا جائے اسے صبح میں پڑھنا کہیں گے اوردوپہر ڈھلے(ابتدائے وقتِ ظہر)سے لے کر غروبِ آفتاب تک شام ہے۔اس پورے وقفے میں جو کچھ پڑھا جائے اسے شام میں پڑھنا کہیں گے۔([12])
اللہ والوں کا یہ طریقہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی فرمانبرداری میں زندگی گزارنے کے باوجود برے خاتمے کا خوف رکھتے ہیں۔جیسا کہ ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ ساری رات روتے رہے،عرض کی گئی:کیا گناہوں کے خوف سے رو رہے ہیں؟تو آپ نے ایک تنکا اٹھا کر فرمایا:گناہ تو بارگاہِ الٰہی میں اس تنکے سے بھی کم حیثیت رکھتے ہیں، مجھے تو اس بات کا خوف ہے کہ کہیں ایمان کی دولت نہ چھن جائے۔([13])
9ایمان پر خاتمے کے لئے صحبت کا نیک ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر ایسی خواتین کی صحبت اختیار کریں گی جو خوفِ خدا رکھنے والی، گناہوں سے بچنے والی، نیکیاں کرنے والی اور اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرنے والی ہوں گی تو ان شاء اللہ ان کی صحبت کی برکت سے خود بھی نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنے گا اور خاتمہ بالخیر کی فکر بھی نصیب ہو گی۔بروں کی صحبت ہرگز اختیار نہ کیجئے کہ یہ ایمان کے لئے زہرِ قاتل ہے۔جیسا کہ حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سانپ کی صحبت جان لیتی ہے،برے یار کی صحبت ایمان برباد کر دیتی ہے۔([14]) نیکوں کی صحبت پانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے، دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت فرمائیے۔نیز امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ کی جانب سے عطا کردہ 63 نیک اعمال کے رسالے کے مطابق عمل کیجئے۔ اللہ پاک نے چاہا تو ایمان پر خاتمہ نصیب ہو گا۔
مسلماں ہے عطار تیری عطا سے ہو ایمان پر خاتمہ یا الٰہی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شعبہ ٹیچر ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ مجلس جامعۃ المدینہ گرلز
[1] تفسیر روح البیان،3/51
[2] شرح الصدور، ص27
[3] تذکرۃ الاولیاء، ص52
[4] در مختار، 3/ 96
[5] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص495
[6] احیاء العلوم، 4/ 219تا221ملتقطاً
[7] حاشیہ صاوی، 4 /1207
[8] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص 311
[9] مسند امام احمد، 32/384، حدیث:19606
[10] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص311
[11] نیکی کی دعوت، ص301
[12] شجرۂ قادریہ، رضویہ، ضیائیہ، عطاریہ، ص11
[13] منہاج العابدین، ص155
[14] مراۃ المناجیح، 6/591
Comments