موضوع: زیب وزینت کی حدود
ایک مرتبہ حضرت اُمِّ رِعْلہ قشیریہ رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی:میں دوسری عورتوں کے بناؤ سنگھار کا کام کرتی ہوں اور انہیں ان کے شوہروں کے لئے زیب و زینت دیتی ہوں۔کیا یہ گناہ کا کام ہے تا کہ اس سے باز آ جاؤں؟ تو حضور نے ارشاد فرمایا: اے اُمِّ رِعْلہ!جب ان کی خوبصورتی ماند پڑ جائے تو انہیں زیب و زینت سے آراستہ کر دیا کرو۔([1])
معلوم ہوا کہ حضرت اُمِّ رِعْلہ رضی اللہ عنہا گویا اس دور کی بیوٹیشن تھیں جو خواتین کے بناؤ سنگھار کا کام کیا کرتی تھیں اور ان کے اس عمل کو بارگاہِ نبوی سے اجازت کی سند بھی حاصل تھی۔ سجنا،سنورنا اور زینت اختیار کرنا خواتین کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے۔فی زمانہ دیگر شعبہ جات کی طرح یہ فیلڈ بھی بہت ترقی کر چکی ہے اور گلی محلوں میں قائم چھوٹے موٹے بیوٹی پارلرز سے لے کر بڑے بڑے سیلونز تک ہر جگہ نت نئے آلات اور پراڈکٹس کے ذریعے خواتین کو آرائش و زیبائش کی سروسز مہیا کی جاتی ہیں۔
با پردہ ہو کر بیوٹی پارلر جانا اور پردے میں رہ کر بناؤ سنگھار کے جائز معاملات کرنا کروانا شرعاً جائز ہے۔اسی طرح بیوٹی پارلر چلانا بھی ایک جائز کام ہے جبکہ خلافِ شرع چیزوں سے بچا جائے۔عام طور پر بیوٹی پارلرز میں ہونے والے بعض ناجائز معاملات یہ ہیں:1آئی بروز بنانا نا جائز و حرام کام ہے،البتہ اگر آئی بروز اتنی زیادہ بڑھ گئیں کہ دیکھنے میں بُری لگیں تو حدِ اعتدال تک بنوانے کی اجازت ہے۔خواتین کا بالوں کو کاٹ کر کندھوں سے اوپر کر دینا مردوں سے مشابہت اور حرام ہے، خواہ تمام بال کاندھوں سے اوپر کئے جائیں یا چند لٹیں۔3 بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے نا جائز و حرام ہے۔4 نا پاک چیزوں پر مشتمل پراڈکٹس استعمال کرنا یعنی ایسی پراڈکٹس جن میں یقینی طور پر حرام جانور کی چربی ملی ہونا معلوم ہو۔واضح رہے کہ الکوحل کی وجہ سے میک اپ کو نا پاک قرار نہیں دیاجائے گا کیونکہ فی زمانہ کئی علما و فقہائے کرام نے حاجت کی وجہ سے خارجی استعمال والی تمام چیزوں میں الکوحل کی اجازت دی ہے۔ 5 رانوں کے بالوں کی صفائی کرنا:ایک عورت کے لئے دوسری عورت کی ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک جسم کے حصوں کا پردہ ہے۔بلا ضرورتِ شرعیہ ان کو دیکھنا یا چھونا جائز نہیں۔مزید نا جائز کاموں میں 6 گانے باجے اور میوزک چلانا7 سیلون میں بے پردہ عورتوں کی جاذب نظر تصاویر لگانا(جاندار کی پرنٹڈ تصویر لگانا تو ویسے ہی نا جائز ہے۔) 8 عورت کا مرد کو یا مرد کا عورت کو سروسز فراہم کرنا9 لیڈیز ورکرز کا نا مناسب و نا جائز لباس پہننا اور01 میک اپ کرنے کے بعد خواتین کی پکچرز لے کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔یاد رہے کہ ان نا جائز کاموں کی اجرت لینا بھی جائز نہیں۔
البتہ!بیوٹی پارلرز میں ہونے والے یہ کام جائز ہیں:مینی کیور، پیڈی کیور، ویکسنگ یا تھریڈنگ کے ذریعے چہرے کے زائد بالوں کی صفائی ہاتھوں اور گھٹنوں سے نیچے پیروں کی ویکسنگ آئی بروز کے بال حدِّ اعتدال سے بڑھ گئے ہوں تو ان کی فقط بد نمائی کو دور کرناہاتھ پاؤں میں مہندی لگانابالوں کو سنوارنا کریمز، لپ اسٹکس، بلش آن اور آئی شیڈز وغیرہ کے ذریعہ میک اپ کر کے چہرے کو خوبصورت بناناسیاہی مائل رنگت کو نکھارناآئی بروز کے زائد کالے بالوں کو بلیچ اور کلر کر کے ڈائی لگا کر جلد کا ہم رنگ کرنا اور فیشل کروانا وغیرہ جبکہ ان کاموں کے لئے پاک چیزوں کا استعمال کیا جائے۔
اللہ پاک ہمیں تمام معاملات میں شریعت کی حدود کا خیال رکھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔
آمین بجاہِ خاتمِ النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


Comments