سلسلہ: نئی لکھاری
اہم نوٹ:ان صفحات میں ماہنامہ خواتین کے 38ویں تحریری مقابلے میں موصول ہونے والے180مضامین کی تفصیل یہ ہے:
عنوان تعداد عنوان تعداد عنوان تعداد
حضورکی خاتونِ جنت سے محبت 108 بے مروتی 20 پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے 52
مضمون بھیجنے والیوں کے نام
حضور کی خاتونِ جنت سے محبت:اٹک حضرو:بنت محمد ایوب۔بہاولپور:یزمان:بنت یونس۔راولپنڈی:صدر:بنت محمد وسیم ظفر۔سیالکوٹ:تلواڑہ مغلاں:بنت رزاق احمد، بنت نصیر احمد، اخت عبد الاحد، بنت عارف حسین، بنت فیصل، بنت محمد جمیل، بنت محمد لطیف، بنت محمد نعیم، خوشبوئے مدینہ۔شفیع کا بھٹہ:بنت آصف علی، بنت اشرف، بنت اشفاق، بنت اصغر، بنت افتخار احمد، بنت افضال، بنت امجد فاروق، بنت تنویر حسین، بنت تنویر، بنت جہانگیر، بنت خالد پرویز، بنت خوشی محمد، بنت ذو الفقار انور، بنت رزاق احمد بٹ، بنت رضاء الحق باجوہ، بنت سرمد، بنت شبیر حسین، بنت شریف، بنت صغیر احمد، بنت طاہر، بنت عارف محمود، بنت عبد القادر، بنت عثمان علی، بنت عرفان، بنت محمد احسن، بنت محمد اشفاق بھٹی، بنت محمد اصغر مغل، بنت محمد امین، بنت محمد انور، بنت محمد اکرم، بنت محمد بوٹا، بنت محمد جان، بنت محمد ناصر، بنت محمد وسیم، بنت ندیم جاوید، بنت کاشف شیراز، بنت یعقوب، ہمشیرہ احسان الٰہی، ہمشیرہ حامد، ہمشیرہ محمد اسماعیل، ہمشیرہ محمد منیب، ہمشیرہ میر حمزہ۔مظفر پورہ:بنت محمد عمران، بنت ارشد علی، بنت اصغر علی، بنت جاوید حسین، بنت خلیل احمد، بنت شاہد، بنت محمد اجمل، بنت محمد شبیر، بنت محمد طارق، بنت محمد نعیم طارق، بنت محمد نواز، بنت محمد یاسر۔معراج کے: بنت طاہر حسین، بنت غلام عباس، بنت محمد افضل بھٹی، بنت محمد شفیق، بنت منور حسین۔نند پور:بنت عبد الستار مدنیہ، بنت محمد صدیق، بنت ہدایت اللہ ۔ پاکپورہ:بنت سید ابرار حسین، بنت شاہد، بنت فضل الحق۔گلبہار:اخت فیصل خان، ام ہلال، بنت ریاض، بنت طارق محمود، بنت محمد شہباز۔فیصل آباد:جڑانوالہ:بنت محمد صدیق۔جھمرہ سٹی:بنت محمد انور۔چباں:بنت ارشد محمود۔لاہور:بنت سید اسرار حسین شاہ۔رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔ مزنگ:بنت حافظ علی محمد۔نشاط کالونی:بنت قاری محمد اقبال۔ملتان:بنت مدثر۔نیل کوٹ:بنت غلام حسین۔میرپور خاص:العطار ٹاؤن:بنت صالح محمد۔کراچی: بنت رحمت علی، بنت عنایت علی، بنت شاکر، بنت اسماعیل مدنیہ، ام رضا، بنت محمد اکرم۔دھوراجی:بنت شہزاد احمد۔نارتھ کراچی:بنت مشیر، بنت جمیل، بنت طفیل الرحمان ہاشمی، بنت عبد الوسیم بیگ، بنت محمد جمیل، بنت محمد زاہد، بنت محمد وزیر خان۔گوجر خان:بنت ظہیر احمد قاضی۔
بے مروتی:خوشاب:بنت امیر حیدر۔سیالکوٹ:تلواڑہ مغلاں:بنت جاوید سرور۔شفیع کا بھٹہ:بنت محمد سلیم، ہمشیرہ حنظلہ صابر، بنت انتظار حسین، بنت شمس پرویز، بنت عارف، بنت محمد ندیم میاں۔مظفر پورہ:بنت محمد نواز، ہمشیرہ قاسم علی۔معراج کے:بنت محمد عارف۔نند پور:بنت عبد الستار مدنیہ، بنت محمد صدیق، بنت ہدایت اللہ ۔پاکپورہ:بنت محمد عرفان۔گہوگا:بنت شہباز احمد۔فیصل آباد:137 روڈ سمندری:بنت محمد اشرف۔جڑانوالہ:بنت محمد صدیق۔لاہور:بنت نذیر احمد نیازی۔رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔
پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے:سیالکوٹ: تلواڑہ مغلاں:بنت فیصل مجید۔شفیع کا بھٹہ:بنت جعفر حسین، بنت اشرف، بنت اعجاز احمد، بنت امجد پرویز، بنت بشیر احمد، بنت خلیل احمد، بنت راشد محمود، بنت راشد، بنت سعید، بنت سلیم، بنت سید عاشق حسین شاہ، بنت طارق محمود، بنت طاہر محمود، بنت عبد المجید، بنت محمد اشرف، بنت محمد بشیر، بنت محمد حبیب، بنت محمد رمضان، بنت محمد سلیم، بنت محمد شفیق، بنت محمد شوکت، بنت محمد یوسف، بنت ناصر، ہمشیرہ اسامہ بن امین، ہمشیرہ محمد آصف۔مظفر پورہ:بنت ارشد علی خاور، بنت اظہر اقبال، بنت اعجاز، بنت حافظ محمد شبیر، بنت رانا محمد شہباز، بنت غلام میراں، بنت محمد نواز، بنت نعمان شہزاد۔نند پور:بنت عبد الستار مدنیہ، بنت محمد صدیق، بنت ہدایت اللہ ۔گلبہار:ام ہلال، بنت سجاد حسین مدنیہ، بنت محمود حسین۔فیصل آباد:جڑانوالہ:بنت محمد صدیق۔قصور:بنت چشتی۔لاہور:بنت اسرار حسین شاہ۔رائیونڈ:بنت عبد الرشید۔کوٹ ادو:بنت مشتاق۔ کراچی:بنت گل حسن، بنت محمد اسماعیل، بنت عثمان مدنیہ۔نارتھ کراچی:بنت طاہر احمد، بنت فیاض احمد، بنت محمد فہیم۔عرب:بحرین:بنت مقصود۔
پودا لگانا ہے درخت بنانا ہے
بنتِ اشرف (اول پوزیشن)
(درجہ:دورۃ الحدیث، فیضانِ اُمِّ عطّار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ)
پودا لگانا وہ پیارا عمل ہے جو ماحول کو خوبصورت، ٹھنڈا اور خوشگوار بناتا ہے۔درخت انسان کے ڈپریشن کو کم کرنے اور سکون فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں۔نیز درخت لگانا پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت سے ثابت ہے اور صحابہ کرام و بزرگانِ دین کا اس پر عمل بھی رہا ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کی آزادی کے لئے اپنے دستِ مبارک سے درخت لگائے۔([1])
درخت لگانے سے جہاں اخروی فوائد ہوتے ہیں وہیں اس سے دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔نیز اگر کوئی اچھی نیت سے درخت لگائے تو اسے اس کا ثواب بھی ملے گا۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے درخت لگانے کی ترغیب بھی ارشاد فرمائی ہے۔چنانچہ 3 فرمانِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ کیجئے:(1)جس نے کسى ظلم و زىادتى کے بغىر کوئى گھر بناىا ىا ظلم و زىادتى کے بغىر کوئى درخت اگایا تو جب تک اللہ پاک کى مخلوق اس مىں سے فائدہ اٹھاتی رہے گی تو اسے اس کا جاری رہنے والا ثواب ملتا رہے گا۔([2]) (2)جو مسلمان درخت لگائے یا فَصل بوئے،پھر اس سے پرندہ ىا انسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کى طرف سے صدقہ شمار ہو گا۔([3]) (3)جس نے کوئى درخت لگایا، پھر اس کى حفاظت اور دىکھ بھال پر صبر کىا ىہاں تک کہ وہ پھل دىنے لگا تو اس مىں سے کھاىا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدىک صدقہ ہے۔([4])
درخت لگانے کے چند دنیاوی فوائد یہ ہیں:
(1)درخت اور پودے کاربن ڈائى آکسائىڈ لىتے اور آکسىجن فراہم کرتے ہىں۔
(2) درخت اور پودے درجہ حرارت کو بڑھنے نہىں دىتے۔
(3) ہوائی آلودگی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
(4)مسواک کرنا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیاری سنت ہے،اس سنت کی ادائیگی کے لئے بھی شجر کاری کرنی ہو گی کیونکہ مسواک درختوں سے ہی حاصل ہوتی ہے۔
(5) یہ قحط سالی میں اپنے اندر سے نمی خارج کرتے ہیں جو بادل بناتے ہیں گویا درخت بارش کے آنے کا بھی ایک سبب ہیں۔
(6) زمین کو زرخیز رکھتے ہیں۔
(7)درخت ہمیں لکڑی، کاغذ اور پھل وغیرہ دیتے ہیں۔
اہلِ فارس کی لمبی عمر کی وجہ:حضرت سلمان فارِسی رضی اللہ عنہ فارِس کے رہنے والے تھے۔فارِس کے رہنے والے لوگوں کی عمریں لمبی ہوتی تھیں،اس کی وجہ امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بیان کی ہے کہ فارِس کے بادشاہ نہروں کى کُھدائى اور شجر کارى مىں بہت رغبت رکھتے تھے، اسى وجہ سے ان کى عمرىں بھى لمبى ہوا کرتى تھىں۔اىک نبی علیہ السلام نے فارِس کے لوگوں کى لمبى عمر سے متعلق اللہ پاک کى بارگاہ مىں سوال کىا تو اللہ پاک نے ان کى طرف وحى فرمائى کہ ان لوگوں نے مىرے شہروں کو آباد کیا،پھر ان میں میرے بندوں نے زندگی گزاری(یہی وجہ ہے کہ وہ دنىا مىں زىادہ عرصہ زندہ رہے۔)حضرت امىر معاوىہ رضی اللہ عنہ نے بھى اپنى آخرى عمر مىں کھىتى باڑى کا کام شروع کر دىا تھا۔([5]) الغرض اگر ہم بھی اپنے بزرگوں کی ان مبارک اداؤں کو ادا کرنے کی نیت سے پودے لگائىں گی تو ان شاء اللہ ثواب پائیں گی۔
بنتِ مشتاق عطاریہ
(درجہ خامسہ: جامعۃ المدینہ کنیز فاطمہ، سنانواں ، کوٹ ادو)
حسان اپنے دادا جان کے ساتھ لان میں بیٹھا واقعہ سننے کا انتظار کر رہا تھا،اسی اثنا میں داداجان نے پکارا،حسان آج میں آپ کو اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شجر کاری کا بڑا پیارا واقعہ سناتا ہوں جو یقیناً حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا معجزہ بھی تھا۔چنانچہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ پہلے ایک یہودی کے غلام تھے جس نے ان کی آزادی کی ایک شرط یہ بھی رکھی کہ تین سو کھجور کے پودے لگاؤ اور ان کی دیکھ بھال کرو جب وہ بڑے ہو کر پھل دینے لگیں گے تو تم آزاد ہو جاؤ گے!
دادا جان رکے تو حسان جلدی سے بولا: دادا جان اس میں تو سالوں لگ گئے ہوں گے؟ دادا جان: جی بیٹا سالوں لگ جاتے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پتا چلا تو حضرت سلمان سے فرمایا:ساری تیاری کر کے مجھے بتا دینا میں پودے خود لگاؤں گا۔ چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لائے اور سارے پودے اپنے مبارک ہاتھ سے لگائے سوائے ایک پودے کے وہ کسی اور صحابی نے لگا دیا تھا،پھر پتا ہے کیا ہوا؟اس ایک پودے کے علاوہ سارے پودوں پر ایک سال میں ہی پھل آ گیا۔ حسان بولا: سبحٰن الله ! لیکن دادا جان اس ایک پودے کا کیا بنا؟دادا جان:بیٹا!جب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اس ایک پودے کا پتا چلا تو آپ نے اسے خود دوبارہ لگا دیا اور وہ بھی ایک سال میں پھل دار ہو گیا۔([6])
ہمارا عزم ہے کہ جو پودے آج ہم اپنے وطنِ عزیز کے لئے لگائیں گی اور ان کی دیکھ بھال بھی کریں گی،کیونکہ ہمارا نعرہ ہے کہ پودا لگانا ہے،درخت بنانا ہے!احادیثِ مبارکہ میں پودے لگانے کے بڑے فضائل ہیں: ان میں سے ایک بڑی پیاری فضیلت یہ بھی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے کوئی درخت لگایا،پھر اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس(لگانے والے) کے لئے صدقہ ہے۔ ([7])
یاد رکھئے!پودے لگانے کے بعد ان کی نگہداشت رکھنا، ان کو وقت پر پانی دینا اور ان کے درخت بن جانے تک خوب احتیاط کرنا ضروری ہے۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو پودے چند ہی دنوں میں مرجھا کر ختم ہو جائیں گے یا پھر کسی جانور کی غذا بن جائیں گے۔کیونکہ پودے کی مثال چھوٹے بچے کی طرح ہے، جس طرح والدین چھوٹے بچے کی ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں،اسی طرح پودوں کا بھی معاملہ ہے کہ اگر ان کی درست انداز میں آبیاری نہ کی گئی اور ایسے ہی لگا کر چھوڑ دیا گیا تو یہ درخت بننے سے پہلے ہی مرجھا جائیں گے۔نیز پودے لگانے کے بعد ان کی صفائی ستھرائی اور کانٹ چھانٹ کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی کو بھی ان کی شاخوں اور ان سے جھڑنے والے پتوں وغیرہ سے تکلیف نہ ہو۔الحمدُ لله دعوت اسلامی بھی شجر کاری کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ شعبہ FGRF کے تحت اب تک ملک و بیرونِ ملک میں ہزاروں مقامات پر لاکھوں پودے لگائے جا چکے ہیں اور یہ کام اب تک جاری و ساری ہے۔آپ بھی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک فرامین کی روشنی میں صدقہ جاریہ کا ثواب پانے اور وطنِ عزیز کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے دعوتِ اسلامی کی شجر کاری مہم میں حصہ ملائیے،پودا لگائیے اور درخت بنائیے!
[1] مستدرک، 2/588، حدیث:2917مفہوماً
[2] مسندامام احمد، 24/382، حدیث:15616
[3] بخاری، 2/85، حدیث:2320
[4] مسند امام احمد، 27/129، حدیث:16586
[5] تفسیر کبیر، 6/368،367
[6] تاریخِ ابن عساکر، 21/395، دلائل النبوة للبیہقی، 2/97
[7] مسند امام احمد،27/129، حدیث:16586

Comments