موضوع: حضور نے خواتین سے کن باتوں پر بیعت لی؟
فرمانِ الٰہی ہے:
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَكَ عَلٰۤى اَنْ لَّا یُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَسْرِقْنَ وَ لَا یَزْنِیْنَ وَ لَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَ لَا یَاْتِیْنَ بِبُهْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَهٗ بَیْنَ اَیْدِیْهِنَّ وَ اَرْجُلِهِنَّ وَ لَا یَعْصِیْنَكَ فِیْ مَعْرُوْفٍ فَبَایِعْهُنَّ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۲)
(پ28، الممتحنۃ:12)
ترجمہ:اے نبی!جب مسلمان عورتیں تمہارے حضور اس بات پر بیعت کرنے کیلئے حاضر ہوں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ وہ بہتان لائیں گی جسے اپنے ہاتھوں اور اپنے پاؤں کے درمیان میں گھڑیں اور کسی نیک بات میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی تو ان سے بیعت لو اور اللہ سے ان کی مغفرت چاہو بیشک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
(اس
آیت کی مزید
وضاحت کے لئے
یہاں کلک
کریں)
شرح
ایک قول کے مطابق یہ آیت فتحِ مکہ کے موقع پر نازل ہوئی۔([1]) اس آیتِ مبارکہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عورتوں سے 6 باتوں کی بیعت لینے کا ارشاد فرمایا جارہا ہے، جن کی تفسیر تفسیرِ حسنات میں کچھ یوں مذکور ہے:1چیزوں میں سے کسی چیز کو یا شرک کی باتوں میں سے کسی بات کے ساتھ اللہ پاک کا شریک نہ ٹھہرائیں گی9 اللہ پاک کی توحید کو مانیں گی9 شرک کی تمام صورتوں سے بچیں گی9ذات و صفات9اسما و احکام وغیرہ میں کسی کو کسی طرح نہ شریک ٹھہرائیں گی اور نہ ایسا اعتقاد رکھیں گی۔2 شرک کے بعد چوری کا ذکر ہے جس سے چوری کے گناہِ کبیرہ ہونے کا پتا چلتا ہے۔زمانہ جاہلیت میں عورتوں میں یہ وبا بکثرت تھی۔چوری خفیہ حرام، دوسرے کے ساتھ ظلم اور اس کی حق تلفی ہے۔لہٰذا بیعت میں حقّ اللہ کے ساتھ حقّ العباد کا بھی ذکر ہوا۔3 بدکاری اپنی قوم کی عزت کو برباد کرنا اور شادی کے بعد شوہر کی حق تلفی ہے۔چوری کے بعد بدکاری کے ذکر میں جو تعلق ہے وہ دونوں امور کا پوشیدہ ہونا ہے۔4 زمانہ جاہلیت میں عورتیں اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتی تھیں۔عہدِ جاہلیت کے لوگ لڑکیوں کی پیدائش کو باعثِ بدنامی خیال کرتے تھے اور بھوک و افلاس کے خوف سے زندہ دفن کر کے قتل کر دیتے تھے جو نہ صرف نسل کشی تھی بلکہ قتلِ نا حق بھی۔ایک قول یہ بھی ہے کہ عورتیں نا جائز اولاد کو بدنامی کی وجہ سے حمل گرا کر مار ڈالتیں یا پیدائش کے بعد قتل کر ڈالتی تھیں اور ایسا عورتوں میں بکثرت ہوتا تھا۔لہٰذا مسلمان عورتوں سے اس معاملے پر بیعت لی گئی۔5 بہتان تراشی نہ کریں گی یا غیر کی اولاد کو شوہر سے منسوب نہ کریں گی اور نہ کسی پر اس معاملے کا بہتان باندھیں گی۔ایک قول ہے کہ بہتان سے مراد جادو ہے کہ عورتوں کو اس کی خوب رغبت ہوتی ہے تو وہ اس سے منع کی گئیں۔ 6 یعنی ہر کارِ خیر میں نافرمانی نہ کریں گی اور برائیوں سے باز رہیں گی۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:معروف سے مراد نوحہ کرنا،گریبان پھاڑنا،گال پیٹنا یا نوچنا اور شعر ملانا ہے۔ ایک قول کے مطابق معروف سے مراد غیر مردوں کے ساتھ تنہائی ہے۔ ([2])
جب حضور فتح ِ مکہ کے دن مردوں کی بیعت لے کر فارغ ہوئے تو کوہِ صفا پر عورتوں سے بیعت لینا شروع کی،حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہا نیچے کھڑے ہوکر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا کلام مبارک عورتوں کو سناتے جاتے۔اسی دوران حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہا کی بیوی ہند بنتِ عتبہ رضی اللہ عنہا ا ڈرتے ڈرتے حجاب میں اس طرح حاضر ہوئیں کہ پہچانی نہ جائیں۔
بیعت کے وقت حضرت ہند کے سوالات
*حضور نے بحکمِ قرآنی جب یہ فرمایا:میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ پاک کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو گی تو حضرت ہند رضی اللہ عنہا ا نے عرض کی:آپ ہم سے اس بات پر بیعت لے رہے ہیں جس بات پر ہم نے آپ کو مردوں سے بیعت لیتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اس دن مردوں سے صرف اسلام و جہاد پر بیعت لی گئی تھی۔2جب حضور نے یہ فرمایا:اور چوری نہ کرو گی۔ اس پر حضرت ہند نے عرض کی:(میرے شوہر)ابو سفیان کنجوس آدمی ہیں،میں وقتاً وقتاً ان کا مال لیتی رہی ہوں اور مجھے علم نہیں کہ وہ مال میرے لئے حلال ہے یا نہیں۔اس پر حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہا نے فرمایا:میرا مال تمہارے لئے پہلے بھی حلال تھا اب بھی حلال ہے۔اس بات پر حضور مسکرا دئیے اور فرمایا:تم ہند بنتِ عتبہ ہو؟عرض کی:جی ہاں۔3جب حضور نے بدکاری نہ کرنے پر بیعت لی تو حضرت ہند نے عرض کی:کیا آزاد عورت بھی بدکاری کرتی ہے؟4جب حضور نے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنے پر بیعت لی تو عرض کرنے لگیں:ہم نے چھوٹے چھوٹے بچے پالے، جب وہ بڑے ہو گئے تو آپ نے انہیں قتل کر دیا،اب آپ جانیں اور وہ جانیں۔حضرت ہند رضی اللہ عنہا ا نے یہ اس لئے کہا کہ ان کا لڑکا حنظلہ بن ابو سفیان بدر میں قتل کر دیا گیا تھا۔ان کی بات پر حضرت عمر کو بہت ہنسی آئی اور حضور بھی مسکرا دئیے۔5جب حضور نے بہتان نہ گھڑنے کے متعلق فرمایا تو انہوں نے عرض کی:بہتان بہت بری چیز ہے۔حضور ہمیں اچھی باتوں اور اچھی خصلتوں کا حکم دیتے ہیں ۔ 6جب حضور نے یہ فرمایا کہ کسی نیک بات میں میری نا فرمانی نہ کرو گی تو بولیں:اگر ہمیں کسی چیز میں آپ کی نا فرمانی کرنی ہوتی تو اس مجلس میں نہ آتیں۔الغرض عورتوں نے ان تمام امور کا اقرار کیا ([3]) اور 457 خواتین نے بیعت کی۔([4])
عورتوں سے تفصیلاً بیعت لینے کی وجہ:عورتوں کی عقل کمزور ہوتی ہے اور ان میں سمجھ بوجھ کی کمی ہوتی ہے۔نیز جو کام ذکر کئے گئے ہیں یہ عورتوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں، اس لئے ان سے ان امور پر بیعت لی گئی۔([5])
بیعت پر قائم رہنے والی عورتیں:حضرت اُمِّ عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہم سے بیعت کے ساتھ یہ بھی عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی۔لیکن ہم میں سے صرف پانچ عورتوں نے اس عہد کو پورا کیا۔([6])
حضور کا خواتین سے بیعت لینے کا انداز:اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:بیعت بیشک سنتِ محبوبہ(پسندیدہ سنت) ہے۔([7]) حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بوقتِ بیعت عورتوں سے مصافحہ نہ فرماتے صرف زبان سے بیعت لیتے۔([8])چنانچہ اُمُّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ا عورتوں سےبیعت کے متعلق فرماتی ہیں کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خواتین کا اس( یعنی مذکورہ)آیت سے امتحان لیتے تھے۔تو ان میں سے جو بی بی اس شرط کا اقرار کر لیتی تو اس سے فرماتے:میں نے تمہیں بیعت کر لیا اس کلام سے جو آپ اس سے کرتے۔ اللہ پاک کی قسم!بیعت میں حضور کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے نہ چھوا۔([9]) یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مردوں سے بیعت لیتے تو مصافحہ فرما کر بیعت لیتے مگر عورتوں سے کبھی مصافحہ نہ فرماتے صرف کلام سے بیعت فرما تے کیونکہ غیر عورت کو ہاتھ لگانا حرام ہے خواہ پیر ہو یا عالم یا شیخ ہو یا کوئی اور۔([10])
عورتوں سے بیعت لینے کی کیفیت میں یہ بھی مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پانی بھرا ایک پیالہ منگوایا،اس میں آپ نے اپنا دستِ اقدس ڈالا، پھر عورتوں کو حکم دیا تو انہوں نے بھی اس میں اپنے اپنے ہاتھ ڈالے۔([11])حضور کا عورتوں سے بغیر ہاتھ لگائے بیعت کرنا اس بات پر دلیل ہے کہ عورتوں کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے بغیر بیعت ہو جاتی ہے۔
عورتوں کی بیعت کو کیا نام دیا گیا؟حضور نے عورتوں سے فتحِ مکہ کے دن جو بیعت لی تھی اسے بیعۃ النسآء کہا جاتا ہے۔([12])
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ان تمام امور جن پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عورتوں سے بیعت کی اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز فیضانِ اُمِّ عطار گلبہار سیالکوٹ
[1] تفسیر مظہری،9/259
[2] تفسیر حسنات، 6 /638تا641 ملخصاً
[3] تفسیر مظہری، 9/260،259
[4] تفسیر خزائن العرفان، ص1019 ملخصاً
[5] تفسیر مظہری، 9/260
[6] تفسیر قرطبی، 9/54، جزء:18
[7] فتاویٰ رضویہ، 26/586
[8] بہار شریعت، 5/446، حصہ:16
[9] بخاری، 2/217، 218، حدیث:2713
[10] مراۃ المناجیح، 5/620
[11] تفسیر قرطبی، 9/53، جزء:18
[12] تفسیر نسفی، ص1234
Comments