Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرض چُکانا والدین کا حق ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  کنویں کے قیدی کا واقعہ ہم نے سُنا، اِس سے ایک بات یہ بھی مَعْلُوم  ہوئی کہ والِدَین وفات پا جائیں، اُن پر قرض ہو تو اَوْلاد کو چاہئے، اُن کا قرض ضَرور اَدا کر دیا کریں۔ دیکھیے! وہ بیچارہ جنّت کا حقدار ہوتے ہوئے بھی کنویں میں قید تھا۔ کیوں؟ اِس لیے کہ اُس پر قرض تھا اور اَوْلاد نے قرض چُکانے کی طرف تَوَجُّہ نہ کی تھی۔

یاد رکھیے! والِدَین کے حقوق بہت زیادہ ہیں، یہ وہ ہستیاں ہیں کہ اِن کے حقوق وفات کے بعد بھی ختم نہیں ہوتے۔ حدیثِ پاک سنیے!   طبرانی شریف کی حدیث ہے، حضرت عبد الرحمٰن بن سَمُرَہ  رَضِیَ اللہ عنہ   سے روایت ہے ، فرماتے ہیں: رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے فرمایا: جو شخص * اپنے ماں باپ کے بعد اُن کی قَسم سچی کرے (مثلاً ابُّو جان نے کوئی جائِز قسم کھائی تھی، اُسے پُورا کرنے سے پہلے اُن کا انتقال ہو گیا تو اَوْلاد میں سے جو خوش نصیب اُس قسم کو پُورا کر دے) * اُن کا قرض ادا کرے *اور کسی کے ماں باپ کو بُرا کہہ کر اُنہیں بُرا نہ کہلوائے وہ والدین کے ساتھ بھلائی کرنے والا  لکھا جاتا ہے اگرچہ اُن کی زندگی میں نافرمان تھا اور *جو اُن کی قسم پوری نہ کرے *اُن کا قرض نہ اتارے *اوروں کے والدین کو بُرا کہہ کر اُنہیں بُرا کہلوائے، وہ والدین کا نافرمان لکھا جائے گا، اگرچہ اُن کی زندگی میں اُن کے ساتھ بھلائی کرنے والا ہی کیوں نہ ہو۔([1])

اللہ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو!  مَعْلُوم ہوا؛ والِدَین کے ساتھ صِرْف اُن کی زندگی ہی


 

 



[1]...معجم اوسط، جلد:4، صفحہ:232، حدیث:5819۔