Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
چلی گئی* کسی کی رُوح آسمانوں کی طرف لے جائی جاتی ہے*کسی کی رُوح زمین ہی میں کسی جگہ قید کر دی جاتی ہے۔ رُوح کہیں نہیں بھٹکتی ہے۔ ہاں! رُوح وِداع کرنے کی بجائے اگر ہم رُوح آزاد کروایں تو یہ بہت اچھا ہے۔ یعنی آدمی فوت ہو گیا، اب رُوْح وِدَاع کرنا وغیرہ بدعتوں کی بجائے اُس پر قرض ہو تو قرض ادا کیجیے! اُس کے ساتھ بھلائی کیجیے! اِس کی بَرَکت سے اُس کی رُوح قید سے آزاد ہو کر عالَمِ برزخ میں آرام پائے گی۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ہمیں بھی اِس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔
اِبْنِ ماجہ شریف ہی کی حدیثِ پاک ہے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کوئی شخص اِس حال میں مَر جائے کہ اُس پر ایک دِینار یا ایک دِرْہَم قرض ہو تو اُس دِن جب دِینار کام نہیں آئیں گے (یعنی قیامت کے دِن) اُس کی نیکیوں کے ذریعے قرض ادا کیا جائے گا۔ ([1])
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اندازہ لگائیے! قرض لے لینا مگر واپس نہ لوٹانا کتنا سخت جُرْم ہے۔ سوچئے! ہمارے پاس نیکیاں پہلے ہیں ہی کتنی...؟ ہماری نمازوں کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے *سجدے کرتے بھی ہیں تو غفلت میں رہ کر *روزے پہلے ہی صِرْف فرض رکھتے ہیں، وہ بھی جو رکھتے ہیں، سو رکھتے ہیں، نفل روزے رکھنے کی عادَت نہیں ہے *تَہجُّد ہم سے نہیں پڑھی جاتی *نوافِل پڑھنے کی عادَت ہماری نہیں ہے *دُنیا کی حِرْص، مال کی طلب دِل میں گھر کیے ہوئے ہے، دِن مال کمانے میں گزرتا ہے، رات غفلت کی نذر ہو