Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پاکیزہ زِندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے قرضوں کا لَیْن دَین بھی فرمایا تاکہ ہم جیسے غریبوں کے لیے اِس میں سبق ہو جائے۔
خیر! پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کسی سے قرض قبول فرمایا۔ واپسی کی مُدَّت طَے تھی۔ جب مُدَّت پُوری ہو گئی تو وہ شخص حاضِر ہو گیا۔ اُس وقت محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قرض کی ادائیگی کی کیفیت میں نہ تھے۔ چنانچہ وہ شخص تو سخت کلامی پر اُتر آیا۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم نے جب دیکھا کہ ایک بندہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے حُضُور گستاخانہ لہجے سے بات کر رہا ہے تو صحابہ اُس کی طرف بڑھے، مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: دَعُوْہٗ فَاِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًایعنی اِسے چھوڑ دو کہ حق دار کو بولنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! کیا فرمایا: اِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًایعنی بیشک حق دار بولنے کا حق رکھتا ہے۔ یہ سبق ہمیں بھی زندگی میں اپنا لینا چاہیے! ہم نے کسی کی رقم دینی ہے، اب وہ ہمیں جلی کٹی سُناتا ہے، ڈراتا دھمکاتا ہے۔ یقیناً اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے، نرمی اختیار کرنی چاہیے، البتہ! ہم پر یہی لازِم ہے کہ ہم بدتمیزی نہ کریں، اکڑ نہ دکھائیں بلکہ خاموشی سے اُس کی جلی کٹی سُن کر اُسے مُعَاف کریں اور اچھے طریقے سے قرض لوٹا دیا کریں۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ چند روایات میں نے سُنائیں، اِن میں قرض لینے کے آداب کا