Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

نے فرمایا:جو بندہ روح کے جسم سے جُدا ہوتے وقت 3چیزوں سے بَری ہو گا، وہ جنّت میں داخل ہو گا اور وہ 3چیزیں ہیں: (1):  تکبّر(2): قرض اور (3): خیانت۔([1])

مَعْلُوم ہوا؛ قرض سے پاک ہو کر دُنیا سے جانا جنّت میں داخلے کا ذریعہ ہے۔

آدمی لٹکا رہتا ہے

اِبْنِ ماجہ شریف میں حدیثِ پاک ہے، رسولِ کائنات، فخرِ موجودات  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: ‌نَفْسُ ‌الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ مبِدَيْنِهِ، حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ یعنی انسان اپنے قرض کے سبب لٹکا رہتا ہے، یہاں تک کہ اِس کا قرض ادا کر دیا جائے۔ ([2])

علامہ مُلّا علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ  اِس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: مَقْروض  اگر قرض ادا کیے بغیر مَر جائے تو اُس کی رُوح قید کر دی جاتی ہے، اُسے عالَمِ برزخ میں اللہ پا ک کے نیک بندوں کی رُوحوں کے ساتھ نہیں ملایا جاتا۔ نہ ہی اُسے جنّت کی سیر کی اِجازت دی جاتی ہے۔ ہاں! کوئی اُس کا قرض ادا کر دے تو اُسے رہائی مِل جاتی ہے۔ ([3])

رُوحیں رِہا کروائیے!

پیارے اسلامی بھائیو!  ہمارے ہاں بعض علاقوں میں ایک غلط رَسْم رائج ہے، جسے رُوح وِدَاع کرنا کہتے ہیں۔ نظریہ  لوگوں کا یہ ہے کہ مرنے کے بعد بندے کی رُوح گھر ہی میں بھٹکتی رہتی ہے۔ لہٰذا وفات کے کچھ دِن بعد رُوح کو وِدَاع نہ کیا جائے تو رُوح یونہی بھٹکتی رہتی ہے۔ یہ محض جاہلانہ رَسْم ہے۔ رُوْح تَو جونہی قبض ہوئی، اُس نے جہاں جانا تھا،


 

 



[1]... ابن ماجہ، کتاب الصدقات، باب التشدید فی الدین، صفحہ:386، حدیث:2412۔

[2]... ابن ماجہ، کتاب الصدقات، باب التشدید فی الدین، صفحہ:386، حدیث:2413۔

[3]...مرقاۃ المفاتیح، کتاب البیوع، باب الافلاس و الانظار، جلد:6، صفحہ:113، زیرِ حدیث:2915 بتصرف۔