Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
نمازِ جنازہ ادا فرما دی *پھر تیسرا جنازہ لایا گیا، پوچھا: کیا اِس نے کچھ چھوڑا؟ کہا گیا: نہیں چھوڑا۔ پوچھا: کیا اِس پر قرض ہے؟ کہا گیا: جی ہاں! اِس پر 3 دِینار کا قرض ہے۔ فرمایا: بس پِھر تم ہی اپنے اِس ساتھی کا جنازہ پڑھ لو! حضرت ابوقَتَادہ رَضِیَ اللہ عنہ حاضِر تھے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اِس کا قرض میں ادا کر دُوں گا۔ یہ سُن کر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِس پر نماز ادا فرمائی۔([1])
اِس حدیثِ پاک سے ہمیں چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں: * پہلی یہ بات کہ نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے۔ اِسی لیے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے خُود نمازِ جنازہ پڑھنے سے اِنْکار فرمایا اور صحابہ کو فرمایا: تم اِس پر جنازہ پڑھ لو! * دوسری بات یہ مَعْلُوم ہوئی کہ قرض دار پر بھی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی، اِسی لیے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام کو نمازِ جنازہ کی اِجازت عطا فرمائی، خُود پڑھنے سے رُک گئے * تیسرے نمبر پر اِس حدیثِ پاک میں قرض دار ہو کر مرنے سے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ناپسندیدگی مَعْلُوم ہوئی کہ جو قرض دار ہو کر فوت ہوا اور اتنا پیسہ بھی پیچھے نہ چھوڑا کہ اُس سے قرض ادا کیا جائے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِس عَمَل سے بیزاری کا اِظْہار فرمایا اور اُس شخص کی نمازِ جنازہ ادا کرنے سے منع فرما دیا۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! قرض جب بھی لیں، اُس میں واپس لوٹانےکا وقت لازمی مُقَرَّر کر لینا چاہیے۔ پِھر جو تاریخ، دِن واپسی کے لیے مُقَرَّر کیا ہے، لازم ہے کہ اُسی دِن قرض