Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

فرمادے اور جس نے قر ض لیا اور وہ اُسے ادا کرنے کا ارا دہ نہیں رکھتا ہے پھر وہ اُسے ادا کیے بغیر مرگیا تو اُس سے پوچھا جائے گا ،کیا تو یہ گمان کرتا تھا کہ ہم فلا ں کو تجھ سے اُس کا پورا حق لے کر نہ دیں گے؟ پھر اُسکی نیکیوں میں سے کچھ نیکیاں لے لی جائیں گی اور قر ض خواہ کی نیکیوں میں قرض کے بدلے کے طور پر ڈال دی جا ئیں گی اور اگر اُس کے پاس نیکیا ں نہ ہوئیں تو قرض خواہ کے گناہ اُس کے نامۂ اعمال میں ڈال دیئے جائیں گے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  مَعْلُوم  ہوا؛ جب بھی قرض لیں تو اُسے لوٹانے کا پکّار ارادہ رکھنا بھی ضَروری  ہے۔ اگر ہم قرض لَوٹا دینے کی پکّی نِیّت کر لیں گے بلکہ شدید حِرص رکھیں گے کہ کاش! میں جلد از جلد قرض لوٹا دُوں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! قرض لوٹانا نصیب بھی ہو جائے گا۔  اگر اِس سے پہلے ہی   موت آ گئی تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! روزِ قیامت نیکیاں دینے اور قرض خواہ کے گُنَاہ اپنے سَر لینے سے بچت ہو جائے گی۔

غیب سے مدد ملے گی

پیارے اسلامی بھائیو!  قرض کے تَعَلُّق  سے ایک بُرائی ہمارے ہاں یہ بھی پائی جاتی ہے کہ لوگ قرض لے تو لیتے ہیں مگر لوٹانے کا پکّا اِرادہ ہی نہیں رکھتے۔ ظاہِر ہے جب پیسوں کی ضَرورت ہوتی ہے، تب تو صِرْف ایک ہی تمنّا ہوتی ہے کہ کہیں سے قرض مِل جائے، جیسے بھی ملے بس ملنا چاہئے مگر لوٹانا کب ہے؟ کیسے لوٹانا ہے؟ کیا لوٹانا بھی ہے یا نہیں؟ ان باتوں پر غور بعض دفعہ نہیں کیا جاتا۔

یہ انداز بھی درست نہیں ہے۔ بیشک قرض لینا جائِز ہے، گُنَاہ نہیں ہے البتہ! زندگی کا


 

 



[1]...شعب الایمان، باب فی قبض الید...الخ، فصل فی تسدید الدین، جلد:4، صفحہ:405۔