Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
شخص تختے پر بیٹھا ہے۔ پوچھا: تم جنّ ہو یا انسان؟ تختے پر بیٹھے شخص نے کہا: میں انسان ہوں۔ پوچھا: کہاں کے رہنے والے ہو؟ کہا: میں اَنْطَاکیہ کا رہائشی ہوں۔ مُعَاملہ یُوں ہے کہ مجھ پر قرض تھا۔ قرض ادا کیےبغیر ہی میرا انتقال ہو گیا۔ لہٰذا اِسی جُرم میں مجھے یہاں قید کر دیا گیا ہے۔ اَنْطَاکیہ میں میری اَوْلاد ہے، وہ میرا قرض ادا نہیں کر رہے۔ یہ سُن کر وہ شخص باہَر نکل آیا اور اپنے دوستوں سے کہا: بہت اَہَم مسئلہ درپیش ہے، چلو! پہلے مسئلہ حل کرتے ہیں، پِھر راہِ خُدا میں سَفَر کریں گے۔
اب یہ چند دوست اَنْطَاکیہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ باقی لشکر راہِ خُدا میں سَفَر پر روانہ ہوگیا۔ یہ لوگ اَنْطَاکیہ پہنچے، اُس کنویں کے قیدی کی اَوْلاد کو ڈھونڈا، اُس کے بیٹوں کو سب مُعَاملہ بتایا۔ وہ بولے: وہ واقعی ہمارے والِد صاحِب ہیں۔ یہ کہہ کر انہوں نے اپنی زمین بیچی اور سارا قرض ادا کر دیا۔ اُس شخص کا قرض ادا ہو جانے کے بعد یہ لوگ دوبارہ اُسی کنویں کے پاس پہنچے تو یہ دیکھ کر اُن کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ وہاں دُور دُور تک کسی کنویں کا نام و نشان نہ تھا۔ وہ بڑے حیران ہوئے۔ رات وہیں گزاری۔ رات کو سوئے تو خواب میں وہی شخص آیا اور بولا: اے راہِ خُدا کے مُسَافِرو! اللہ پاک تمہیں اچھی جزا عطا فرمائے۔ تمہاری کوشش اور خیر خواہی کی وجہ سے جب میرے بیٹوں نے قرض ادا کیا تو میرے ربّ کریم نے مجھے کنویں کی قید سے نَجات عطا فرما کر جنّت کے اعلیٰ درجات میں جگہ عطا فرما دی۔ ([1])
فوت شُدگان کے ساتھ بھلائی کیجیے!
پیارے اسلامی بھائیو! اِس عبرتناک واقعہ سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک