Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
یہ اُصُول بنا لینا چاہئے کہ قرض صِرْف و صِرْف اُس وقت لیں، جب کوئی اور چارہ باقی نہ بچے اور اتنا ہی لیں، جتنی ہمیں ضَرورت ہو، پِھر وقت پر واپس لوٹانے کی پکّی نِیّت بھی لازمی بنائیں اور ا س کی مکمل کوشش بھی کریں۔پیارے نبی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ارشاد ہے: مَنِادَّانَ دَيْنًا وَهُوَ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ بِقَضَائِهِ اَعَانَهُ اللهُ عَلَيْهِیعنی جس شخص نے قرض لیا اور اس کی نیّت قرض کو ادا کرنے کی ہو تو قرض کی ادائیگی کے سلسلہ میں اللہ پاک اس کی مدد فرمائے گا۔ ([1])
بخاری شریف میں حدیثِ پاک ہے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا واقعہ بیان کیا، فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک شخص تھا، اس نے کسی سے 1 ہزار دِینار بطور قرض مانگے۔ سامنے والا بولا: کوئی گواہ لاؤ! قرض لینے والا بولا: اللہ پاک کی گواہی کافی ہے۔ قرض دینے والے نے کہا: کوئی ضمانتی لے آؤ! اُس نے پِھر کہا: اللہ پاک کی ضمانت ہی کافی ہے۔ قرض دینے والے نے کہا: تم سچ کہتے ہو۔ اب اُس نے واپسی کی تاریخ مُقَرَّر کی اور 1 ہزار دِینار اُسے قرضے میں دے دئیے!
اب یہ شخص قرض لے کر سمندر پار کام سے چلا گیا، وہاں کام وغیرہ کرتا رہا، جب مُقَرَّرہ تاریخ قریب آئی تو یہ دوبارہ سمندر کنارے پہنچا، دیکھتا رہا کہ کوئی کشتی ملے، میں اُس میں سُوار ہو کر جلدی سے پہنچوں اور مُقَرَّرہ وقت پر قرض لوٹا دُوں۔ کافی دَیر کشتی کا انتظار کرتا رہا مگر کوئی کشتی نہ مل سکی۔
(چونکہ اُس کی نِیّت پَکّی تھی، یہ واقعی قرض لوٹانے کا ارادہ رکھتا تھا) لہٰذا اُس نے ایک لکڑی