Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat
ایک مُقَرَّرمدت تک کسی قرض کا لین دین کرو تو اُسے لکھ لیا کرو۔
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کی ہم پر کیسی عظیم رحمت ہے کہ ہمارے رَوز مَرَّہ کے اِس عام مُعَاملے کو اتنی اہمیت بخشی کہ اِس پر قرآنِ کریم کی سب سے بڑی آیتِ کریمہ اُتاری اور ہمارے مَعْمول کے مُعَاملے پر اِتنی تفصیل سے راہنمائی فرما دی گئی۔
پیارے اسلامی بھائیو! قرض بہت ہی اَہَم مُعَاملہ ہے، اگرچہ ہمارے ہاں لوگ اِسے زیادہ اہمیت نہیں دیتے، قرض لینے کو بہت اہمیت دیتے ہیں، جب لینا ہو تو لَجاجَت (منت سماجت)بھی کرتے ہیں، عزّت سے بھی پیش آتے ہیں، بعض تو چاپلوسیاں بھی کر لیتے ہیں مگر قرض لوٹانے پر زیادہ تَوَجُّہ نہیں دیتے۔ یاد رکھیے! قرض لینا، پِھر وقت پر نہ لوٹانا سخت تَرِیْن جُرْم ہے۔
بخاری شریف کی حدیثِ پاک میں ہے: حضرت سلمہ بن اَکْوَع رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم بارگاہِ رسالت میں حاضِر تھے *ایک جنازہ لایا گیا، عرض کی گئی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اِس شخص کی نمازِ جنازہ پڑھا دیجیے! فرمایا: کیا اِس پر قرض ہے؟ عرض کی گئی: نہیں ہے۔ پوچھا: اِس نے مال چھوڑا ہے؟ کہا گیا: نہیں چھوڑا۔ پس آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُس شخص کی نمازِ جنازہ ادا فرمائی *پِھر ایک اور جنازہ آیا، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پِھر پوچھا: کیا اِس پر کچھ قرض ہے؟ عرض کی گئی: جی ہاں۔ پوچھا: کیا اِس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ کہا گیا: جی ہاں! 3 دِینار چھوڑے ہیں۔ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس کی بھی