$header_html

Book Name:Qarz Ke Mutaliq Islami Taleemat

جاتی ہے۔ لے دَے کر بمشکل تھوڑی سی نیکیاں دِن بھر میں کما پاتے ہیں۔ وہ بھی جیسی ہوتی ہیں، بَس اللہ پاک ہی کرم فرمادے۔ اِس حالت میں اگر قرض ادا کیےبغیر دُنیا سے چلے گئے اور قیامت کے دِن ہماری نیکیاں قرض خواہ کو دے دی گئیں، اُس کے گُنَاہ ہمارے کھاتے میں ڈال دئیے گئے تو سوچئے! ہمارا کیا بنے گا...؟ آہ! اعمال نامے میں نیکیاں پہلے ہی کم ہیں، مزید کم ہو جائیں گی یا ہو سکتا ہے کہ ختم ہی ہو جائیں۔ آہ! ایسے حالات میں جنّت کا داخلہ کیسے ہو پائے گا...؟

مِرے سر پہ عِصیاں   کا بار آہ مولیٰ!                                بڑھا جاتا ہے دم بدم یاالٰہی!

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے                                        ہو مجھ ناتُواں   پر کرم یاالٰہی!

جَلا دے نہ نارِ جہنّم کرم ہو                                                                                پئے     بادشاہِ       اُمَم         یاالٰہی!([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  قرض کا مُعَاملہ  بہت سخت ہے، قرض بندوں کے حقوق میں سے ہے اور یاد رکھیے! بندوں کے حقوق اُس وقت تک معاف نہیں ہوں گے جب تک بندہ خُود مُعَاف نہ کر دے۔ قیامت کا دِن تو پِھر قیامت کا دِن ہے، اُس دِن تو  ماں اِکلوتے کو چھوڑ رہی ہو گی، باپ سگے بیٹے سے ہاتھ کھینچ رہا ہو گا، لوگ ایک ایک نیکی کو تَرس رہے ہوں گے۔ آج اگر ہم منّت سماجت کریں تو ہو سکتا ہے کہ سامنے والا ہمارا قرض معاف کر دے، قیامت والے دِن جب قرض نیکیوں کے ذریعے ادا کیا جائے گا، اُس وقت قرض کی مُعَافِی مل جائے، بہت مشکل ہے۔ لہٰذا جتنا قرض ذِمَّے آتا ہو، سب کا فوری حساب لگا کر جتنی جلدی ہو سکے ادا کر دینا چاہیے۔ موت کا کیا بھروسا کب آجائے، کوشش کرنی چاہیے کہ مرنے سے پہلے پہلے ہمارا سب قرض ادا ہو جائے۔ ساتھ ہی ساتھ قرض کے مُتَعَلِّق  اپنی


 

 



[1]... وسائل بخشش، صفحہ:110-111 ملتقطاً۔



$footer_html