Himmat Wale Rasool

Book Name:Himmat Wale Rasool

قوم اور نمرود کو نیکی کی دعوت

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت ابراہیم  علیہ السَّلام  کی مزید سیرتِ پاک دیکھیے! آپ نے قوم کو سمجھانے کے لیے مجسمے توڑ دئیے! جب اُنہوں نے دیکھا کہ جن کو ہم پُوجتے ہیں، وہ تو ٹوٹے پُھوٹے پڑے ہیں تو بہت غُصے ہوئے۔ حضرت ابراہیم  علیہ السَّلام  نے قوم کی حالت دیکھی تو موقع بنا کر نیکی کی دعوت دی، فرمایا:

فَسْــٴَـلُوْهُمْ اِنْ كَانُوْا یَنْطِقُوْنَ(۶۳) (پارہ:17، سورۂ انبیا:63)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:تَو اِن سے پوچھ لو اگر  یہ بولتے ہوں۔

یعنی اگر یہ بَول سکتے ہیں تو اِنہی سے پُوچھ لو کہ انہیں کس نے چُورا چُورا کیا ہے؟ لوگ حیران رہ گئے۔ سب نے سَر جھکا لیے کہ واقعی بات تو سچی ہے جو خُود کی حفاظت نہیں کر سکتے، حفاظت تَو دُور کی بات، اپنا دَرْد دوسرے کو بتا بھی نہیں سکتے، وہ بھلا خُدا کیسے ہو سکتے ہیں؟ مگر پِھر شیطان نے وسوسہ ڈالا، ان کی سرکشی غالِب آئی، بولے:

حَرِّقُوْهُ (پارہ:17، سورۂ انبیا:68)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اِن کو جلادو۔

یعنی ابراہیم  علیہ السَّلام  نے چونکہ ہمارے معبُودَوں کو توڑا ہے، لہٰذا ایک بڑی آگ جلاؤ اور انہیں آگ میں ڈال دو...!!

یہ صِرْف دھمکی نہیں تھی۔ ایک بڑی آگ جلائی گئی، حکومتی سطح پر اس آگ کے انتظامات کیےگئے، کتابوں میں لکھا ہے: جب یہ لوگ آگ جلانے کے لیے لکڑیاں جمع کر رہے تھے، کئی دِن تک جمع کرتے رہے، اِس دوران اگر کسی مُشْرِک کو کوئی حاجت پیش آجاتی تو منّت مانتا تھا کہ اگر میرا یہ کام ہو جائے تو ابراہیم ( علیہ السَّلام  ) کو جلانے کے لیے اتنی