Book Name:Himmat Wale Rasool
بلکہ سچ کہوں اِس صبر اور ہمّت کا ایک ذَرَّہ بھی ہمیں نصیب ہو جائے تو دُنیا و آخرت میں وارے ہی نیارے ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر اقبال نے کیسی پیاری بات کہی:
آج بھی ہو جو بَرَاہِیم کا اِیْماں پیدا آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا([1])
نیکی کی دعوت کے لیے موقع بنائیے!
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک سمجھنے کی بات بھی ہے۔ وہ یہ کہ نیکی کی دعوت دینی ہو تو اس کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ ہم دیکھے، سوچے بغیر بَس فَرْ فَرْ بولنا شروع کر دیں۔ نہیں...!! اس کے لیے موقع تلاش کرنا ہوتا ہے، اگر موقع نہ بن رہا ہو تو موقع بنانا ہوتا ہے۔ دیکھیے! قوم اپنی عید منانے کے لیے جنگل کی طرف جا رہی تھی، حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے پُورا موقع بنایا، آپ عید کے لیے تشریف نہ لے کر گئے، گھر ہی رُک گئے، سب چلے گئے، اب آپ نے مجسمے توڑے، پُورا ایک ماحَوْل بنایا گیا، پِھر جب موقع بن گیا، تب آپ نے قوم کو سمجھایا۔
پتا چلا؛ سمجھانے کے لیے موقع بنانا بھی ضروری ہے۔ ورنہ بےموقع نیکی کی دعوت بھی اپنا اَثَر کھو دیتی ہے۔ مثلاً *سامنے والا بیمار ہے اور ہم اسے قافلےکی دعوت دے رہے ہوں *سامنے والا اپنا کوئی غم لے کر آیا ہے اور ہم جناب شروع ہو گئے! آپ نماز نہیں پڑھتے، یہ پریشانیاں اِسی کا نتیجہ ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ نہیں بھائی! ایسا مت کیجیے! موقع بنائیں، پہلے ڈھارس بندھائیں، تسلی دیں، دو چار وظیفے یاد ہوں تو بتا دیں۔ اب نپے تُلے لفظوں میں بہت حکمتِ عملی کے ساتھ نماز، روزے کی دعوت دیں۔ تب جا کر کام بنے گا۔ یُوں بعض دفعہ نیکی کی