Book Name:Himmat Wale Rasool
رہی ہے وہ نہ سُن سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا ہے تو فرمایا: چچا! ایسے کی عِبَادت کیوں کرتے ہو۔
آپ نے دلیل بھی دے دی، حکمت بھرا کلام بھی ہے اور نَرْم لہجہ بھی ہے۔ یعنی نیکی کی دعوت کے تمام تقاضے پُورے ہیں۔ اب چچا کی طرف سے جواب کیا آتا ہے؟ چچا بولا:
یٰۤاِبْرٰهِیْمُۚ-لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ (پارہ:16، سورۂ مریم:46)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے ابراہیم ! بیشک اگر تُو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھر ماروں گا۔
اللہ! اللہ! نَرْم نَرْم پُھول کے بدلے کیسا سخت تِیر چلا۔ آپ نرمی سے سمجھا رہے ہیں، چچا قتل کی دھمکی دے رہا ہے۔
اب ہمارے جیسا کوئی ہوتا تو چیخ پڑتا:*جاؤ بھاڑ میں۔ میں تو سمجھا رہا تھا اور تم دھمکیاں دے رہے ہو*تم ہو ہی بےوقوف *مجھے کیا گِرو! کنویں میں۔ یا پِھر شاید لڑائی ہی کر جاتے۔ مگر حضرت ابراہیم علیہ السَّلام تَو ہیں ہی ابراہیم۔ آپ کے نام کا معنی ہے:اَبٌ رَحِیْم (یعنی رحمدِل باپ) لہٰذا آپ نے کمال حکمتِ عملی اختیار کی، فرمایا:
سَلٰمٌ عَلَیْكَۚ-سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّیْؕ- (پارہ:16، سورۂ مریم:47)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:بس تجھے سلام ہے۔ عنقریب میں تیرے لیے اپنے ربّ سے معافی مانگوں گا۔
یعنی اے چچا! جب تک اللہ پاک مجھے منع نہ فرما دے، تب تک میں آپ کی بخشش و ہدایت کی دُعائیں کرتا ہی رہوں گا۔
پیارے اسلامی بھائیو!یہاں سے سمجھیےکہ گھر میں نیکی کی دعوت کیسے دیتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کا چچا ظاہِر ہے گھر کا فرد تھا، آپ اُسے نیکی کی دعوت دے رہے