Himmat Wale Rasool

Book Name:Himmat Wale Rasool

پیارے اسلامی بھائیو! ڈٹنے، اپنے پاؤں پر جمے رہنے کو صبر کہتے ہیں۔ حالات چاہے کیسے بھی ہوں، بندہ اپنی جگہ پر جَمَا رہے *مشکل آئے *پریشانی آئے *مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے، کچھ بھی ہو، بندہ اپنی جگہ پر قائِم رہے۔ اسے صبر کہتے ہیں۔ دیکھئے! حضرت امامِ عالی مقام، امامِ حُسَین  رَضِیَ  اللہ عنہ پر کربلا کے میدان میں کیسے کیسے امتحان نہ آئے، 72 ساتھی آپ کے سامنے شہید ہوئے *حضرت علی اصغر  رحمۃُ  اللہ علیہ کے گلے میں تِیر لگا، آپ نے اپنے ہاتھوں سے نکالا *بھائی، بھتیجے، بھانجے، بیٹے آنکھوں کے سامنے جامِ شہادت نوش کر رہے ہیں، پانی بند ہے، اس سب کے باوُجُود آپ اپنی جگہ جمے رہے، یہ صبر ہے۔

صبر سے پیشوائی ملتی ہے

اب یہاں ایک بات ذرا تَوَجُّہ سے سمجھیے! عُلَمائے کرام نے لکھا ہے کہ  اللہ پاک کی معرفت کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ اَفْعالِ اِلٰہی کو سمجھے۔([1])  اللہ پاک نے کس چیز کو کس چیز کا نتیجہ بنایا ہے، اِس بات کو سمجھنا، اِس میں غور کرنا، اِس سے حکمت ملتی ہے،  اللہ پاک کی پہچان نصیب ہوتی ہے۔ *مثال کے طَور پر محنت کا نتیجہ کیا ہے؟ کامیابی۔ *اِخْلاص کا نتیجہ کیا ہے؟ قُبُولِیَّت *تَوَکُّل کا نتیجہ کیا ہے؟  اللہ پاک کی خاص مدد مِل جانا۔ ارشاد ہوتا ہے:

وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ- (پارہ:28، سورۂ طلاق:3)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جو  اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اُسے کافی ہے۔

تَو  اللہ پاک نے اس دُنیا میں ہر چیز کو کسی چیز کے ساتھ جوڑ دیا ہے، یہ کام کریں گے تو یہ نتیجہ نکلے گا، وہ کام کریں گے تو وہ نتیجہ نکلے گا۔ اِسے اَفْعَالِ اِلٰہی کہتے ہیں۔


 

 



[1]... بہارِ شریعت، جلد:1، صفحہ:3، حصّہ :1 بتغیر قلیل۔