Imamay Ki Barkatain

Book Name:Imamay Ki Barkatain

یقیناً پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خواب میں دیکھنا بھی حقیقت ہی میں دیکھنا ہے، حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ رَآنِي في الْمَنَام ِفَقَدْ رَآنِي اِنَّ ‌الشَّيْطانَ ‌لايَتَمَثَّلُ ‌بِيْیعنی جس نے خواب میں مجھے دیکھا، اس نے مجھے ہی دیکھا، بیشک شیطان میری صُورت نہیں اپنا سکتا۔ ([1])

لہٰذا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خواب میں عِمَامہ شریف عطا فرمایا تو گویا حقیقت ہی میں عطا فرمایا۔ البتہ! پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرتِ پاک میں باقاعِدَہ یہ بات ہمیں ملتی ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عِمَامہ شریف کا تحفہ عطا فرمایا کرتے تھے،٭ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ علیُّ الْمُرْتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو جب یمن کی طرف روانہ فرمایا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے ہاتھوں سے انہیں عِمَامہ شریف سجایا ([2])٭ اِسی طرح حضرت مُعَاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سفر پر روانہ فرمایا تو حکم ہوا: بلال...!! میرا عِمَامہ لاؤ! عِمَامہ شریف حاضِر کیا گیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے مبارَک ہاتھوں سے اپنا مبارَک نُورانی عِمَامہ شریف حضرت مُعَاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے سَر پر سجا دیا۔ اِسی طرح اور مَوَاقع پر بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عِمَامے عطا فرمائے([3])٭ ایک روایت میں ہے: پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قبیلہ بنو حارِث کی طرف عِمَامے بھیجے اور فرمایا: اِنہیں تقسیم کر دیا جائے۔([4])

سُبْحٰنَ اللہ ! کیسی شان ہے؟ مکی مدنی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عِمَامے تقسیم فرمایا کرتے تھے۔ ہمارے ہاں جو اِس کی اِسْتِطاعت رکھتے ہوں، اُن کے لیے زبردست ترغیب ہے، ہم لنگر کرتے ہی رہتے ہیں نا ٭ 12 وِیں شریف کا لنگر٭11 وِیں شریف کا لنگر٭26 وِیں


 

 



[1]...مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الایمان و الرؤیا، باب ما قالوا فیمن...الخ، جلد:7، صفحہ:233، حدیث:6۔

[2]...طبقات الکبری، جلد:2، صفحہ:128۔

[3]... الثقات لابن حبان، السیرۃ النبویہ، السنۃ التاسعہ من الہجرہ، جلد:1، صفحہ:147۔

[4]...السیرۃ لابی اسحاق الفرازی، صفحہ:237، حدیث:396۔