Shan e Ameer Hamza

Book Name:Shan e Ameer Hamza

رات سوچ بچار میں گزاری ، صبح کو حرمِ کعبہ میں حاضِر ہوا اور گڑگڑا کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی کہ یااللہ پاک ! میرا سینہ حق کے لئے کھول دے اور مجھ سے شک دُور فرما ، ابھی میں نے دُعا پوری بھی نہ کی تھی کہ میرے دِل سے شک دُور ہوا اور یقین پختہ ہو گیا ،

پھر میں بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں تمام صُورتِ حال پیش کی تو آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے بھی میرے حق میں دُعا فرمائی۔  ( [1] )

امیرِ حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ  کی شان میں آیت اُتری

پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت امیرِ  حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ  دولتِ اسلام سے مالا مال ہوئے تو اس وقت آپ کی شان میں یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :

اَوَ مَنْ كَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰهُ وَ جَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِهٖ فِی النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَاؕ   

( پارہ : 8 ، سورۂ انعام : 122 )

ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور کیا وہ جو مُردہ تھا پھر ہم نے اُسے زندہ کردیا اورہم نے اس کے لیے ایک نور بنادیا جس کے ساتھ وہ لوگوں میں چلتا ہے  ( کیا )  وہ اس جیسا ہوجائے گا جو اندھیریوں میں  ( پڑا ہوا ) ہے ( اور )  ان سے نکلنے والا بھی نہیں۔ ( [2] )

زِندگی کا حقیقی مفہوم

اے عاشقانِ رسول ! اس آیتِ کریمہ میں زِندگی کا عجیب فلسفہ بیان کیاگیا ہے ، عام طور پر حرکت کو زِندگی کہا جاتا ہے ، جس کی سانسیں چل رہی ہوں ، جو بول سکتا ہو ، سُن سکتا


 

 



[1]...الروض الانف ، اسلام حمزة ، جلد : 2 ، صفحہ : 51۔

[2]...تفسیر کبیر ، پارہ : 8 ، سورۂ انعام ، تحت الآیۃ : 122 ، جلد : 5 ، صفحہ : 134۔