Book Name:Shan e Ameer Hamza
قطب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کچھ دِن پہلے ہی حاضِر ہو جاتے اور 12 رجب تک وہیں ٹھہرے رہتے تھے۔ شیخ محمد بن عبد اللطیف تہتام مالکی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک روز میں بھی شیخ سعید رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے ساتھ حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ کے مزار مبارک پر حاضِر ہو گیا ، رات ہوئی تو سب لوگ سو گئے ، میں ان کی حفاظت کے لئے جاگتا رہا ، رات کو میں نے وہاں ایک گھوڑے سوار دیکھا ، جو مزار مبارک کے قریب چکر لگا رہا تھا ، میں نے اس گھوڑے سوار سے پوچھا : تم کون ہو ؟ فرمایا : میرا نام حمزہ بن عبد المطلب ہے اور میں تم لوگوں کی حفاظت کر رہا ہوں ۔ اتنا فرماکر حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ ( [1] )
بابُ الدُّعا ہے بےشک جن کا مزارِ اَنْور وہ بندۂ خدا ہیں حضرت امیر حمزہ
حضرت ابو العبّاس مَرسِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ کے مزار مبارک پر حاضِری کے لئے نکلا تو ایک شخص میرے پیچھے پیچھے چل دیا ، جب ہم مزار مبارک پر پہنچے تو مزار مبارک کا دروازہ خود بخود کھل گیا ، ہم اندر گئے تو وہاں رجالُ الغَیْب ( یعنی اولیائے کرام ) میں سے ایک شخص کو دیکھا ، اس وقت میں نے اللہ پاک سے دُعا کی : اَللّٰہُمَّ اَسْاَلُکَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَۃَ وَ الْمُعَافَاۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃَ اے اللہ پاک ! میں تجھ سے دُنیا و آخرت میں عفو و عافیت کا سوال کرتا ہوں۔
شیخ ابو العبّاس مَرسِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے ساتھی سے کہا : یہ قبولیتِ دُعا کا وقت ہے ، اللہ پاک سے جو چاہئے مانگ لو ! میرے اس ساتھی نے دُعا مانگی کہ یا اللہ پاک !