Book Name:Shan e Ameer Hamza
اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب تمہارے بھائی غزوۂ اُحُد میں شہید ہوئے تو اللہ پاک نے ان کی رُوحیں سبز پرندوں میں رکھ دیں ، وہ جنّتی نہروں پر جاتے ہیں ، جنّتی باغات سے پھل کھاتے ہیں اور عرش کے سائے میں سونے کی قندیلوں میں آرام کرتے ہیں ، جب انہوں نے یہ نعمتیں دیکھیں تو بولے : کاش ! ہمارے بھائی جان لیتے کہ اللہ پاک نے ہمارے لئے کیا کیا نعمتیں تیار فرمائی ہیں۔ اس پر اللہ پاک نے فرمایا : تمہاری جانِب سے میں یہ خوشخبری تمہارے بھائیوں تک پہنچا دیتا ہوں ، چنانچہ اللہ پاک نے یہ آیتِ کریمہ نازِل فرمائی :
وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًاؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ(۱۶۹)
( پارہ : 4 ، سورۂ آل عمران : 169 )
ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہر گز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں ، انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! جانِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے چچا جان حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ شہادت کے رُتبے پر فائِز ہوئے ، شہادت بہت بلند رُتبہ ہے ، اللہ پاک حضرت امیر حمزہ رَضِیَ اللہ عنہ کے صدقے میں ہمیں بھی مدینۂ پاک میں گنبدِ خضرا کے سائے میں ، سنہری جالیوں کے سامنے شہادت کی موت نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
دے شہادت مجھے مدینے میں از پئے شاہِ کربلا یارَبّ !
قبر میری بنے مدینے میں تجھ سے ہے یہ مری دُعا یارَبّ !