Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

کامیابی کے راستے بھی بتاتا ہے ،  ترقی کے زینے بھی بتاتا ہے ،  زِندگی کے اُصُول بھی سکھاتا ہے اور عظمت و شان سے جینے کا دَرْس بھی دیتا ہے۔

رسالہ ”کربلا کا خونی منظر“

شیخِ طریقت ،  امیرِ اہلسنت حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا ایک رسالہ ہے :  کربلا کا خونی منظر۔  یہ رسالہ اَصْل میں ایک خط کا جواب ہے ،  کسی نے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں خط لکھا ،  جس میں بتایا تھا کہ انہیں نیکی کی دعوت کے رستے میں رُکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا ہے ،  امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس کے جواب میں کربلا کا خونی منظر بیان فرمایا اور بتایا کہ شہدائے کربلا نےمیدانِ کربلا میں جو ظُلْم برداشت کئے ،  جو سِتَم اُٹھائے ،  یہ سب نیکی کی دعوت دینے کے سبب ہی تھے ،  لہٰذا جب بھی نیکی کی دعوت کے رستے میں رُکاوٹ آئے تو امام حُسَین اور آپ کے رُفَقاء  رَضِیَ اللہ عنہم   پر ڈھائے گئے یزیدی ظُلْم و سِتَم کا تَصَوُّر باندھ لیجئے !   اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !   ! ہمّت و حوصلہ نصیب ہو گا اور نیکی کی دعوت عام کرنے کا جذبہ بھی ملے گا۔

سُبْحٰنَ اللہ ! نیکی کی دَعْوَت عام کرنا ایک مسلمان کی زِندگی کا ایک اَہَم حِصّہ ہے ،  کربلا کے واقعہ سے  نیکی کی دعوت دینے کا جذبہ بھی ملتا ہے اور اس راہ میں آنے والی رُکاوٹوں کے سامنے استقامت کا پہاڑ بننے ،  ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ ٹُوٹیں یا طنز کے زہریلے تِیْر چلیں ،  ان کا جَمْ کر سامنا کرنے کا حوصلہ بھی ملتا ہے۔  امیرِ اہلسنت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے  اشعار میں کتنی پیاری نصیحت فرماتے ہیں :

رونا مصیبت کا مت رو تُو پیارے نبی کے دیوانے      کرب و بلا والے شہزادوں پر بھی تُو نے دھیان کیا