Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے !  بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ،  مثلاً نیت کیجئے !    * رضائے الٰہی کے لئے پورا  بیان سُنوں گا  * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا  * جو سنوں گا ،  اسے یاد رکھنے ،  خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

غیر مسلم مسلمان ہو گیا... !  !

علامہ اِبْنِ حجر مکی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ذِکْر کرتے ہیں :  واقعۂ کربلا کے بعد جب بدبخت یزیدی امامِ عالی مقام ،   حضرت امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  کا سَر مبارک نیزے پر بلند کئے ملکِ شام کی طرف لئے جا رہے تھے ،  راستے میں ایک نصرانی راہب  ( یعنی کرسچین عبادت گزار )  کا گِرجا آیا ،  اُس راہب نے سَرِ انور کو دیکھا تو اس بارے میں لوگوں سے پوچھا ،  لوگوں نے بتایا کہ یہ نواسۂ رسول ،  حضرت امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  کا سَر مبارک ہے ،  یہ سُنتے ہی راہِب تڑپ گیا اور پلید یزیدیوں کے پاس جا کر بولا :  تم بُرے لوگ ہو !  کیا 10 ہزار اشرفیاں لے کر اس بات پر راضی ہوسکتے ہو کہ  ایک رات یہ سَر مبارک میرے پاس رہے؟ یزیدی تو تھے ہی مال کے بھوکے ،  فوراً راضی ہو گئے۔ راہِب اگرچہ غیر مسلم تھا ،  البتہ اُس نے سَرِ اَنْوَر کا خوب ادب کیا ،  اسے غسل دیا ،  خوشبو لگائی اور رات بھر اپنی گود  میں  رکھ کر دیکھتا رہا ،  اس نے سَرِ انور سے ایک نُور آسمان کی طرف بلند ہوتا دیکھا ،  سَر مبارک کی یہ کرامت دیکھ کر راہِب کا دِل پگھل گیا ،  سَرِ اَنْوَر سے اُبھرتے نُور نے راہِب کا سینہ روشن کر دیا ،  اس نے یہ رات روتے ہوئے گزاری اور صبح کو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا ،  یہ خوش بخت راہب جو اب کلمہ پڑھ کر