Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha
نانائے حُسَیْن ، رحمتِ کونین صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا غُلام بَن چکا تھا ، اس نے اپنا گرجا اور تمام ساز و سامان چھوڑا اور باقی زندگی خدمتِ اَہْلِ بیت میں گزار دی۔ ( [1] )
دولتِ دیدار پائی پاک جانیں بیچ کر کربلا میں خوب ہی چمکی دکانِ اَہْلِ بیت ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! نصرانی راہِب نے امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کے سَر مبارک کا اَدب کیا تو اسے دولتِ ایمان نصیب ہوئی ، دوسری طرف بظاہِر کلمہ پڑھنے والے یزیدی بد بخت لالچی تھے ، ان کی حِرْص ، دولتِ دُنیا کی ہَوَس انہیں لے ڈُوبی ، ان یزیدی بدبختوں نے امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کے خیموں سے جو درہم و دینار لوٹے تھے اور جو راہِب سے لئے تھے ، اُن کو تقسیم کرنے کے لئے جب تھیلیوں کے منہ کھولے تو کیا دیکھا کہ وہ سب درہم و دینار ٹھیکریاں بنے ہوئے ہیں ، اُن ٹھیکریوں کی ایک طرف پارہ : 13 ، سورۂ ابراہیم کی یہ آیت لکھی تھی :
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ۬ؕ ( پارہ : 13 ، سورۂ ابراہیم : 42 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور ( اے سننے والے ! ) ہرگز اللہ کو ان کاموں سے بے خبر نہ سمجھنا جو ظالم کررہے ہیں ۔
اور دوسری طرف پارہ : 19 ، سورۂ شُعَرَاء کی یہ آیتِ کریمہ تحریر تھی : ( [3] )
وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠(۲۲۷) ( پارہ : 19 ، سورۂ شعراء : 227 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اورعنقریب ظالم جان لیں گے کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے۔
اے عاشقانِ صحابۂ و اَہلِ بیت ! کیسی عِبْرَت کی بات ہے ! امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کے سَر مبارک کا اَدَب کرنے کی برکت سے ایک غیر مسلم کو ایمان کی دولت نصیب ہو گئی اور