Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

اب ذرا غور فرمائیے !  جب امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  یزید کے بُرے کردار سے خوش نہ ہوئے تو اگر وہی کردار ہمارا بھی ہو ،  جو عادتیں یزید کی تھیں ،  ویسی ہی عادتیں ہماری بھی ہوں ،  جیسا گندا اَخْلاق یزید کا تھا ،  ویسا ہی ہمارا بھی ہو تو کیا امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  ہم سے خوش ہو جائیں گے...؟؟

آئیے !  دیکھتے ہیں؛ یزید کا کردار کیسا تھا؟ یزید پلید کی وہ کونسی غلیظ عادتیں تھیں ،  جن کی وجہ سے امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  نے اس کی بیعت کرنا گوارا نہ فرمایا :

 ( 1 )  : یزید سُنّت کو بدلنے والا تھا

غیب جاننے والے آخری نبی ،  رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا :  اَوَّلُ مَنْ یُبَدِّلُ سُنَّتِی رَجُلٌ مِّنْ بَنِیْ اُمَیَّۃَ یُقَالُ لَہٗ یَزِیْدُ میری سُنّت کو بدلنے والا پہلا شخص بنواُمَیَّہ سے ہو گا ،  اسے یزید کہا جائے گا۔ ( [1] )   

معلوم ہوا؛ یزید سُنّت کو بدلنے والا ،  خلافِ سُنّت کاموں کو رواج دینے والا تھا ،  یہ بدبخت خُود بھی سُنّتِ مصطفےٰ کی پیروی نہیں کرتا تھا اور دوسروں کو بھی خِلافِ سُنّت کاموں پر اُبھارتا تھا۔ اب ہم ذرا خُود پر غور کریں !  ہم کتنی سُنتوں پر عَمَل کرتے ہیں؟ کیا ہمارا لباس سُنّت کے مطابق ہے؟ ہمارا اندازِ زِندگی ،  ہمارا اُٹھنے ،  بیٹھنے ،  چلنے پھرنے کا انداز ،  ہمارا چہرہ ،  ہمارے طَور طریقے ،  ہماری رسومات کیا یہ سب کچھ سُنّت کے مُطَابق ہیں؟ ہمارے معاشرے میں جب کوئی سُنّت پر عَمَل کرتا ہے تو  کیا لوگ اُسے جلی کٹی باتیں نہیں سُناتے؟ سَر پر عمامہ سجانے ،  چہرے پر داڑھی رکھنے ،  سُنّت کے مطابق لباس پہننے والے پر انگلیاں


 

 



[1]...تاریخ دمشق لابن عساکر ،  جلد : 65 ،  صفحہ : 250۔