Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha
پیارے مبلغ ! معمولی سی مشکل پر گھبراتا ہے دیکھ حسین نے دین کی خاطر سارا گھر قربان کیا ( [1] )
ایک غیر مُسْلِم تھا ، اس پر بہت ظُلْم و سِتَم ہوئے ، وہ کہتا ہے : میں نے 20 سال تک جیل کاٹی ، ناحق ظُلْم برداشت کئے ، ایک رات میں نے فیصلہ کیا کہ میں ظالِم کے سامنے جھک جاتا ہوں ، پھر اچانک مجھے حضرت امام حُسَین ( رَضِیَ اللہ عنہ ) اور کربلا کا واقعہ یاد آیا ، بَس ! اسی سے مجھے حوصلہ ملا اور میں ظالِم کے سامنے ڈَٹ کرکھڑا ہو گیا۔ ایک اور غیرِ مسلم کہتا ہے : کربلا وہ واحِد جنگ ہے جس نے شہادت کے ساتھ ساتھ انسانوں کو اَخْلاقی سبق بھی عطا کیا ہے۔
اللہ اکبر ! اے عاشقانِ رسول ! یہ غیر مسلم ہیں ، جو کربلا سے سبق سیکھ رہے ہیں ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کی بےمثال استقامت کو یاد کر کے حوصلے بلند کر رہے ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ کربلا صِرْف ایک سانحہ نہیں ، ایک دَرْس بھی ہے ، ایک سبق بھی ہے ، واقعۂ کربلا ہمیں زِندگی کے اُصُول بھی بتاتا ہے اور اور شان سے جینا بھی سکھاتا ہے۔
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پُکارے گی ہمارے ہیں حُسَین
سَر ! یہ سب تو ہمیں کربلا بھی سکھاتی ہے... ! !
ایک اسلامی بھائی کہتے ہیں : میں B.A میں پڑھتا تھا ، B.A کی انگلش میں ایک ناوِل پڑھایا جاتا ہے ، ایک دِن ٹیچر نے اس ناوِل کے متعلق لیکچر ( Lecture ) دیا ، کہنے لگے : اس ناوِل کا مصنف ایک یورپین مُفَکِّر ہے ، دوسری عالمی جنگ میں یہ ایک فوجی کے طور پر شریک ہوا تھا ، دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں جو انقلاب آیا ، یورپ نے جو ترقی کی ،