Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha
ظُلْم کی مَذَمَّت
امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : یزید ظالِم ہے۔ ہمارے معاشرے میں ظُلْم کی بھی بھرمار ہے۔ بہت سارے لوگوں کے ذِہن میں یہ تَصَوُّر ہوتا ہے کہ ظُلْم صرف قتل و غارت ہی کو کہتے ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں ہے ، ناحق قتل بھی ظُلْم ہے ، کسی کو ناحق تھپڑ مارنا بھی ظُلْم ہے ، کسی کی رقم دبا لینا ، گالیاں دینا ، عزّت پامال کرنا ، یہاں تک کہ دوسروں کو گھور کر ڈرا دینا ، اَحادیث میں اسے بھی ظُلْم قرار دیا گیا ہے۔
اب بتائیے ! ہم میں سے کتنے ہیں جو ظُلم سے بچتے ہیں ، ہم میں کتنے ہیں جو دوسروں کے حقوق پُورے ادا کرتے ہیں * بھرے مجمع میں دوسروں کی عزّت پامال کرنا * لوگوں کو ڈرانا * دھمکیاں دینا * قرضے دبا لینا * ناحق تکلیف پہنچانا ، یہ ساری ظُلْم کی صُورتیں بہت عام پائی جاتی ہیں حالانکہ یہ یزیدی کردار ہے ، اگر ہم حسینی ہیں تو ہمیں چاہئے کہ مسلمانوں کا احترام کریں ، دوسروں کے جانی ، مالی ہرطرح کے حقوق پُورے ادا کیا کریں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌؕ-اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ(۱۰۲) ( پارہ : 12 ، سورۂ ھود : 102 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر بےشک اس کی پکڑ دردناک کرّی ( سخت ) ہے۔
علامہ صاوی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ہر ظلم کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ اپنے ظلم سے توبہ کرے اور ظلم کرنا چھوڑ دے نیز جس کا جو حق مارا ہووہ اسے لوٹا دے تاکہ وہ اس عظیم وعید میں داخل نہ ہو کیونکہ یہ آیت گزشتہ امتوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ ہر ظالم کو