Book Name:Hum Nay Karbala Say Kia Seekha

نے بھی امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ  سے ،  کربلا سے کچھ سیکھا یا نہیں...؟؟ امامِ عالی مقام ،  امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ  بُلند رُتبہ ہستی ہیں ،  یقیناً ہر عاشقِ رسول امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ  سے محبّت بھی کرتا ہے ،  خُود کو حسینی کہتا بھی ہے اور اپنے حسینی ہونے پر فخر بھی کرتا ہے ،  بِلاشُبہ حسینی ہونا ،  امامِ حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  سے محبّت و عقیدت رکھنا بہت بڑی سَعَادت ہے۔

مگر بہت افسوسناک بات ہے ،  لوگوں کی ایک بھاری تعداد ہے ،  جو صِرْف مُحَرَّمُ الحرام میں ،  وہ بھی فقط دِینی اجتماعات میں اور یہاں بھی محض زبانی کلامی حسینی ہوتے ہیں۔ ہم غور کریں !  کیا ہم واقعی حسینی ہیں؟ کیا ہم گھر میں بھی حسینی ہوتے ہیں؟ گلی میں ،  محلے میں ،  دُکان پر ،  کاروبار کرتے ہوئے ،  دفتر میں ،  دوستوں کی محفل میں کیا ہم حسینی ہوتے ہیں؟ جیسے اَخْلاق ،  جیسا کردار ،  جیسی پاکیزہ عادات امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  کی تھیں ،  کیا ہم امام حسین رَضِیَ اللہ عنہ  کی پیروی میں ویسے اَخْلاق ،  ویسا کردار ،  اُن جیسی عادات اپنانے کی کوشش کرتے ہیں؟ عِلْمِ دِین کا وہ مبارک سمندر جو امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  کے سینے میں موجزَنْ تھا ،  کیا ہم وہ عِلْم سیکھنے کی طرف بڑھتے ہیں؟ ہم دِینی اجتماعات میں آکر امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ  کی شان و عظمت کے نعرے لگاتے ہیں ،  بہت اچھی بات ہے مگر جب ہم گھر جا کر اپنے بچوں کے ہاتھ میں موبائل دیتے ہیں ،  انہیں T.V چلا کر دیتے ہیں ،  کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ اس موبائل اور اس T.V کے ذریعے کیا ہم اپنے بچوں کو حسینیت دے رہے ہیں؟ ہمارا بچہ جب کندھوں پر کتابوں کا بستہ ڈال کر پڑھنے جاتا ہے ،  کیا ہم نے کبھی سوچا کہ کیا ان کتابوں کے اندر حسینیت موجود ہے یا نہیں ؟

الحمد للہ !  ہم امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  کو مانتے بھی ہیں ،  امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ  سے محبّت